Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

کیا سفید یا بھورے انڈے کی غذائیت مختلف ہوتی ہے؟ حقیقت کیا ہے؟

انڈے کے چھلکے کا رنگ دراصل مرغی کی نسل اور جینیاتی خصوصیات سے طے ہوتا ہے،ماہرین
کیا سفید یا بھورے انڈے کی غذائیت مختلف ہوتی ہے؟ حقیقت کیا ہے؟

کراچی: سفید یا بھورے انڈے، آخر کون سا زیادہ غذائیت رکھتا ہے؟ یہ سوال عرصہ دراز سے لوگوں کے ذہنوں میں گردش کر رہا ہے۔ اکثر گھروں میں انڈے کے رنگ کی بنیاد پر غذائیت کا اندازہ لگایا جاتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق حقیقت اس عام خیال سے بالکل مختلف ہے۔

ہیلتھ لائن ویب سائٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈے دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھائے جانے والے غذائی اجزاء میں شمار ہوتے ہیں۔ یہ نہ صرف عام دستیاب ہیں بلکہ غذائیت کے لحاظ سے بھی مکمل اور متوازن غذا کہلاتے ہیں۔ ایک انڈہ انسانی جسم کو ایسے ضروری اجزاء فراہم کرتا ہے جو صحت کے لیے ناگزیر ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایک بڑے انڈے میں تقریباً 6 سے 7 گرام خالص پروٹین موجود ہوتا ہے، جو جسم کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے۔ اس کے علاوہ انڈے میں نو ضروری امینو ایسڈز، وٹامنز A، D، E اور B12 پائے جاتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ انڈے کولین، زیگزانتھین اور غیر سیر شدہ چربی کا بھی اہم ذریعہ ہیں، جو دماغ اور آنکھوں کی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق انڈے کی زردی دماغ، آنکھوں اور اعصابی نظام کے لیے بے حد فائدہ مند ہے۔ اس میں پائے جانے والے اجزاء یادداشت کو تیز کرتے ہیں اور بینائی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ دوسری جانب انڈے کی سفیدی خالص پروٹین فراہم کرتی ہے جو کولیسٹرول سے پاک ہوتی ہے اور پٹھوں کی مضبوطی کے لیے مثالی تصور کی جاتی ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ سفید انڈہ بہتر ہے یا بھورا؟
ماہرین کے مطابق انڈے کے چھلکے کا رنگ دراصل مرغی کی نسل اور جینیاتی خصوصیات سے طے ہوتا ہے، اس کا غذائیت سے براہِ راست کوئی تعلق نہیں۔ سفید انڈے سفید پروں والی مرغیوں سے حاصل ہوتے ہیں، جبکہ بھورے انڈے بھورے یا سرخی مائل پروں والی نسلیں دیتی ہیں۔

دونوں ہی اقسام غذائیت کے لحاظ سے تقریباً یکساں ہیں۔ فرق صرف ان کے ظاہری رنگ اور کبھی کبھار قیمت میں ہوتا ہے، جو مرغی کی نسل یا پالنے کے طریقۂ کار پر منحصر ہے۔

تاہم، جو چیز انڈے کی غذائیت کو واقعی متاثر کرتی ہے، وہ ہے مرغی کی پرورش کا طریقہ، اس کی خوراک اور انڈے کی تازگی۔ اگر مرغی کو قدرتی خوراک جیسے دانہ، سبز چارہ اور سورج کی روشنی میسر ہو تو اس کے انڈے میں وٹامن ڈی اور اومیگا 3 کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جبکہ محدود جگہوں پر رکھی گئی مرغیوں کے انڈے میں یہ اجزاء نسبتاً کم ہوتے ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ تازہ انڈے ہمیشہ زیادہ غذائیت بخش ہوتے ہیں، کیونکہ وقت گزرنے کے ساتھ ان میں موجود پروٹین اور وٹامنز کی مقدار کم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس لیے انڈے کے انتخاب میں رنگ کے بجائے تازگی پر توجہ دینا زیادہ اہم ہے۔

انڈے کے رنگ کو غذائیت سے جوڑنا دراصل ایک غلط فہمی ہے جو برسوں سے عام ہے۔ سفید اور بھورے انڈے غذائی اعتبار سے تقریباً ایک جیسے ہوتے ہیں۔ فرق صرف مرغی کے جینیاتی پس منظر اور پرورش میں ہے۔

اگر مقصد صحت مند غذا حاصل کرنا ہے تو توجہ انڈے کے رنگ کے بجائے مرغی کے خوراکی معیار اور انڈے کی تازگی پر مرکوز ہونی چاہیے۔ فری رینج یا قدرتی ماحول میں پالی جانے والی مرغیوں کے انڈے نہ صرف زیادہ غذائیت رکھتے ہیں بلکہ ذائقے میں بھی بہتر ہوتے ہیں۔

مختصر یہ کہ چاہے انڈہ سفید ہو یا بھورا، اصل اہمیت اس بات کی ہے کہ وہ تازہ، صاف اور قدرتی ماحول میں تیار شدہ ہو۔ یہی وہ انڈہ ہے جو آپ کو بھرپور توانائی اور صحت مند زندگی فراہم کرتا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں