رشتے… جو نبھتے ہیں، جیتے نہیں
زیرِ لب – قسط چہارم تحریر: غلام مرتضی رشتے… عجیب سا لفظ ہے۔ کبھی نرم، کبھی نوکیلا۔ کبھی سینے میں اطمینان بھرتا ہے، تو کبھی سانس روک دیتا ہے۔ ایک وقت تھا جب رشتوں میں روح ہوتی تھی، آج وہ صرف جسموں اور ذمہ داریوں کا بوجھ بن گئے ہیں۔ ہم رشتے جیتے نہیں، بس نبھاتے ہیں جیسے کوئی فرض ہو، جیسے کوئی قرض ہو، جیسے کوئی ہدایت ہو جو پوری کیے بغیر ہم گناہگار کہلائیں گے۔ ہم روز رابطے کرتے ہیں، مگر ربط نہیں بنتا۔ کالز، میسیجز، ویڈیوز، لائکس، تبصرے سب کچھ ہے، مگر ایک سچّا تعلق کہیں گم…
