پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے شمالی وزیرستان میں افغانستان سے دراندازی کی ایک بڑی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 25 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا، تاہم وطن کے دفاع میں پاک فوج کے 5 بہادر جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 24 اور 25 اکتوبر کی درمیانی شب افغانستان کی جانب سے فتنۃ الخوارج کے دو گروہوں نے گھکی کرم اور اسپن وام کے علاقوں میں سرحد پار سے داخل ہونے کی کوشش کی۔ فورسز نے بروقت اور مؤثر کارروائی کرتے ہوئے دشمن کے عزائم کو ناکام بنا دیا۔
بیان میں بتایا گیا کہ اسپن وام کے علاقے میں کارروائی کے دوران 4 خودکش بمباروں سمیت 15 دہشت گردوں کو مار گرایا گیا، جب کہ کرم کے علاقے گھکی میں مزید 10 خوارج انجام کو پہنچے۔ دہشت گردوں کے قبضے سے بڑی مقدار میں جدید اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد کیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کارروائی کے دوران وطن کے پانچ جوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔
شہداء میں شامل ہیں:
-
حوالدار منظور حسین (35 سال) — تعلق ضلع غذر، گلگت بلتستان سے
-
سپاہی نعمان الیاس کیانی (23 سال) — ضلع پونچھ، آزاد کشمیر
-
سپاہی محمد عادل (24 سال) — ضلع قصور، پنجاب
-
سپاہی شاہ جہاں (25 سال) — ضلع وہاڑی، پنجاب
-
سپاہی علی اصغر (25 سال) — ضلع پاکپتن، پنجاب
فوجی ترجمان نے بتایا کہ یہ کارروائیاں اس وقت کی گئیں جب ترکیہ میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور جاری تھا۔ ترجمان کے مطابق بدقسمتی سے فتنۃ الخوارج کی دراندازی کی کوششیں اب بھی جاری ہیں، جس پر پاکستان نے افغان عبوری حکومت سے مؤثر بارڈر مینجمنٹ کے لیے بارہا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ پاکستان کو توقع ہے کہ افغان حکام دوحہ معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کریں گے اور دہشت گرد عناصر کو اپنی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے سے روکیں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز سرحدوں کے دفاع کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔ “ویژن عزمِ استحکام” کے تحت سینی ٹائزیشن آپریشن جاری ہے جس کا مقصد غیر ملکی حمایت یافتہ خوارج کے نیٹ ورک کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے۔ آپریشن پوری رفتار سے جاری رہے گا اور ملک دشمن عناصر کو کسی بھی صورت دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس کارروائی نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ پاکستان کی افواج کسی بھی بیرونی یا اندرونی خطرے کے مقابلے میں پوری طرح تیار اور متحرک ہیں۔ ترکیہ میں جاری مذاکرات کے دوران دراندازی کی یہ کوشش دراصل دہشت گرد گروہوں کی مایوسی کی علامت ہے، جو امن عمل کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔ تاہم پاک فوج کی بروقت حکمتِ عملی اور قربانیوں نے نہ صرف سرحدوں کا دفاع کیا بلکہ دشمن کو ایک واضح پیغام دیا ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
افغان حکومت کے لیے یہ واقعہ ایک آزمائش ہے کہ وہ دوحہ معاہدے کے وعدوں پر کس حد تک عمل کرتی ہے۔ خطے کے امن و استحکام کے لیے ضروری ہے کہ کابل انتظامیہ دہشت گرد گروہوں کے خلاف عملی اقدامات کرے تاکہ دونوں ممالک کے تعلقات پائیدار امن کی راہ پر گامزن رہ سکیں۔
