Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

زیرِ لب

رشتے… جو نبھتے ہیں، جیتے نہیں

رشتے… جو نبھتے ہیں، جیتے نہیں

زیرِ لب – قسط چہارم تحریر: غلام مرتضی رشتے… عجیب سا لفظ ہے۔ کبھی نرم، کبھی نوکیلا۔ کبھی سینے میں اطمینان بھرتا ہے، تو کبھی سانس روک دیتا ہے۔ ایک وقت تھا جب رشتوں میں روح ہوتی تھی، آج وہ صرف جسموں اور ذمہ داریوں کا بوجھ بن گئے ہیں۔ ہم رشتے جیتے نہیں، بس نبھاتے ہیں  جیسے کوئی فرض ہو، جیسے کوئی قرض ہو، جیسے کوئی ہدایت ہو جو پوری کیے بغیر ہم گناہگار کہلائیں گے۔ ہم روز رابطے کرتے ہیں، مگر ربط نہیں بنتا۔ کالز، میسیجز، ویڈیوز، لائکس، تبصرے  سب کچھ ہے، مگر ایک سچّا تعلق کہیں گم…
Read More
جب میں، میں نہیں رہتا

جب میں، میں نہیں رہتا

✍️ زیرِ لب – قسط سوم تحریر؛غلام مرتضی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آدمی آئینے میں خود کو دیکھتا ہے...اور پہچان نہیں پاتا۔نہ چہرہ اپنا لگتا ہے،نہ آنکھوں کی روشنی وہی ہوتی ہے،اور نہ ہی مسکراہٹ میں وہ خلوص رہتا ہے۔بس ایک خالی پن ہوتا ہے ۔جیسے کوئی اندر سے رفتہ رفتہ ختم ہو رہا ہو،مگر دنیا کی نظروں میں ابھی تک "ٹھیک" ہے۔یہ وہ لمحہ ہوتا ہے جب انسان اپنے آپ سے بچھڑ چکا ہوتا ہے۔ ہم کیا تھے، اور کیا بن گئے؟ ہم سب نے زندگی میں وہ لمحے جھیلے ہیں جہاں ہم نے خود کو بدلتے…
Read More
زیرِ لب

زیرِ لب

تعارفِ سیریز: "زیرِ لب" تحریر: غلام مرتضی کچھ باتیں ایسی ہوتی ہیں جو نہ کہی جاتی ہیں، نہ سنی جاتی ہیں — مگر دل میں دیر تک گونجتی ہیں۔ایسی ہی باتوں کو لفظوں کا روپ دے کر ہم پیش کر رہے ہیں "زیرِ لب" کے عنوان سے ایک سلسلہ وار کالم،جہاں باتیں ہوں گی  کہی ہوئی، ان کہی، سنی ہوئی، سہنی ہوئی۔ "زیرِ لب" صرف ایک کالم نہیں، ایک کیفیت ہے۔یہ اُن احساسات کی ترجمانی ہے جو ہمارے روزمرہ کے شور میں کہیں دب جاتے ہیں– سیاست کے تلخ لمحات،– سماج کی بدلتی سوچ،– رشتوں کے نرم کونے،– یادوں کی…
Read More