شمالی وزیرستان کے حساس ترین علاقے میرعلی میں ایک بڑا سانحہ سیکیورٹی فورسز کی فوری اور مؤثر کارروائی کی بدولت ٹل گیا۔ دشمن کے ناپاک عزائم اُس وقت خاک میں ملا دیے گئے جب خوارج نے خودکش حملے کے ذریعے سیکیورٹی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ اس واقعے میں چار دہشت گرد اپنے انجام کو پہنچے، جب کہ الحمدللہ! پاکستان کی بہادر افواج کے دستوں کو کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں پہنچا۔
بارود سے بھری گاڑی کیمپ کی دیوار سے ٹکرائی
ذرائع کے مطابق، دہشت گردوں نے حملے کے لیے ایک بارود سے لدی گاڑی کا استعمال کیا، جسے خودکش حملہ آور نے سیکیورٹی کیمپ کی بیرونی دیوار سے ٹکرا دیا۔ دھماکہ نہایت شدید نوعیت کا تھا، جس کا مقصد حفاظتی دیوار کو گرا کر راستہ بنانا تھا۔ دھماکے کے فوراً بعد، تین مزید خوارجی دہشت گرد کیمپ میں داخل ہونے کی غرض سے آگے بڑھے۔
تین حملہ آوروں کا کیمپ میں گھسنے کی ناکام کوشش
دھماکے کے بعد پیدا ہونے والے دھوئیں، شور اور ہنگامے کے دوران تین دہشت گرد مکمل اسلحہ سے لیس ہو کر کیمپ کی طرف دوڑے، لیکن سیکیورٹی اہلکار پہلے سے چوکس تھے۔ انہوں نے نہایت جرات مندی اور مہارت سے صورتحال کو سنبھالتے ہوئے دشمن کی پیش قدمی کو کیمپ کے باہر ہی روک دیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں تینوں حملہ آور موقع پر ہی مارے گئے۔
بروقت ردِعمل، مکمل کامیابی
ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کی منصوبہ بندی انتہائی منظم انداز میں کی گئی تھی، تاہم سیکیورٹی فورسز کی پیشگی تیاریاں، مستعدی اور ردِعمل کی رفتار نے دہشت گردوں کے تمام ارادوں کو ناکام بنا دیا۔ آپریشن مکمل ہونے کے بعد علاقے کو کلیئر کیا گیا، اور ممکنہ معاونین کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن بھی شروع کر دیا گیا ہے۔
افغان سرزمین سے حملوں میں تیزی، 88 خوارج واصلِ جہنم
یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب گزشتہ دو دنوں میں افغان طالبان کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیموں کی جانب سے پاکستانی علاقوں میں مداخلت میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ خفیہ ذرائع کے مطابق، حالیہ دو دنوں میں کم از کم 88 خوارج کو مختلف کارروائیوں میں ہلاک کیا جا چکا ہے۔ ان کارروائیوں میں زیادہ تر دہشت گرد وہ تھے جو افغان سرزمین سے تربیت حاصل کر کے پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے بھیجے جا رہے تھے۔
افواجِ پاکستان کا عزم، نیشنل ایکشن پلان کا نفاذ جاری
ذرائع کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی ادارے نیشنل ایکشن پلان کے تحت پورے ملک میں خوارج، ان کے سہولت کاروں اور نظریاتی سرپرستوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ واضح کیا گیا ہے کہ ملک دشمن عناصر کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی اور آخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جدوجہد جاری رہے گی۔
میرعلی جیسے حساس اور بارڈر کے قریب علاقوں میں دہشت گردی کی نئی لہر اس بات کا اشارہ ہے کہ دشمن اپنی حکمتِ عملی بدل چکا ہے۔ خودکش حملوں، بارود سے بھرے گاڑیوں اور افغان سرحد کے قریب موجود پناہ گاہوں سے یہ بات عیاں ہے کہ یہ خالصتاً منصوبہ بند اور منظم دہشت گردی ہے، جس میں غیر ملکی ایجنسیوں کی پشت پناہی بھی خارج از امکان نہیں۔
تاہم، پاکستانی سیکیورٹی اداروں کا ردِعمل ان تمام کوششوں کے خلاف ایک مضبوط دیوار کی مانند ہے۔ جس انداز سے سیکیورٹی فورسز نے بغیر کسی نقصان کے نہ صرف خودکش حملہ ناکام بنایا بلکہ دہشت گردوں کو جہنم واصل کیا، وہ ان کی پیشہ ورانہ مہارت، قربانی اور جذبے کی زندہ مثال ہے۔
افغان طالبان کی حکومت کے تحت دہشت گردوں کو ملنے والی مبینہ پشت پناہی پر اب عالمی سطح پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں، اور یہ پاکستان کے لیے ایک سفارتی چیلنج بنتا جا رہا ہے۔ تاہم، داخلی سطح پر فوج، خفیہ ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے نیشنل ایکشن پلان کے تحت پوری قوت کے ساتھ میدان میں ہیں۔
دہشت گردی کے اس نئے مرحلے میں عوام کی مکمل حمایت، ریاستی اداروں کی ہم آہنگی، اور سیاسی استحکام ہی وہ ہتھیار ہیں جن سے پاکستان دشمن قوتوں کے تمام عزائم خاک میں ملائے جا سکتے ہیں۔
