دنیا بھر میں سونا ایک بار پھر معاشی غیر یقینی صورتِ حال میں سرمایہ کاروں کی پہلی ترجیح بن گیا ہے، اور یہی رجحان عالمی منڈی سے لے کر پاکستان کی مقامی مارکیٹ تک، قیمتوں میں غیر معمولی اضافے کا باعث بن رہا ہے۔ آج جمعہ کے روز بین الاقوامی بلین مارکیٹ اور پاکستان کی صرافہ مارکیٹوں میں سونے کی قیمتوں نے نئی بلندیاں چھو لیں، جس سے نہ صرف سرمایہ کاروں کو منافع ہوا بلکہ عام صارفین کے لیے خریداری ایک خواب بنتی جا رہی ہے۔
بین الاقوامی بلین مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں نے ایک اور بڑا چھلانگ لگایا۔ فی اونس سونا 141 امریکی ڈالر کے نمایاں اضافے کے ساتھ نئی بلند ترین سطح 4 ہزار 358 ڈالر فی اونس پر پہنچ چکا ہے۔ یہ اضافہ نہ صرف گزشتہ ہفتوں کے تمام ریکارڈز کو پیچھے چھوڑ چکا ہے بلکہ ماہرین کے مطابق آئندہ مہینوں میں اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
پاکستانی صرافہ بازاروں میں ہلچل
عالمی منڈی کی اس تیز رفتاری کے اثرات پاکستانی سونے کی مارکیٹ پر بھی فوری طور پر پڑے۔ ملک کے مختلف شہروں، خصوصاً کراچی، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کے صرافہ بازاروں میں 24 قیراط سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہی دن میں 14,100 روپے کا زبردست اضافہ ہوا۔ اس اضافے کے بعد فی تولہ سونا 4 لاکھ 56 ہزار 900 روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے، جو سونے کی تاریخ میں ایک نیا ریکارڈ قرار دیا جا رہا ہے۔
فی 10 گرام سونا بھی مہنگا
فی تولہ سونے کے ساتھ ساتھ 10 گرام سونے کی قیمت میں بھی نمایاں تبدیلی دیکھی گئی۔ مقامی مارکیٹوں میں فی 10 گرام سونے کی نئی قیمت 3 لاکھ 91 ہزار 718 روپے تک جا پہنچی ہے، جو ایک ہی دن میں 12 ہزار 089 روپے کے اضافے کی نشاندہی کرتی ہے۔ سونے کی یہ قیمتیں اب عام خریدار کے لیے ایک خواب بنتی جا رہی ہیں۔
چاندی بھی پیچھے نہ رہی
صرف سونا ہی نہیں، بلکہ چاندی کی قیمتوں میں بھی آج بڑا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فی تولہ چاندی 167 روپے بڑھ کر 5 ہزار 504 روپے پر آ گئی، جب کہ 10 گرام چاندی کی قیمت 143 روپے کے اضافے کے ساتھ 4 ہزار 718 روپے ہو گئی ہے۔ چاندی کی یہ نئی قیمتیں بھی ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح سمجھی جا رہی ہیں۔
سونے کی طلب میں عالمی سطح پر اضافہ
عالمی تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ 2026ء تک سونے کی عالمی قیمت 5 ہزار ڈالر فی اونس کی حد کو بھی عبور کر سکتی ہے۔ اس اندازے کی بنیاد دنیا کے بڑے سینٹرل بینکوں — بشمول چین، بھارت، سعودی عرب، دبئی، برازیل — کی جانب سے سونے کی خریداری میں تیزی، اور امریکا، روس، جرمنی جیسے ملکوں میں گولڈ کوائنز کی مانگ میں اضافے پر رکھی گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں بڑھتے ہوئے جغرافیائی تناؤ، معاشی غیر یقینی صورتحال، اور کرنسی کی قدر میں گراوٹ کے باعث سرمایہ کاروں نے سونے کو ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھنا شروع کر دیا ہے۔
پاکستان میں عام خریدار پریشان
پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں، جہاں سونا روایتی طور پر شادی بیاہ اور تہواروں کا اہم جزو سمجھا جاتا ہے، اس قدر تیز رفتار اضافہ عوام کے لیے پریشان کن ہے۔ زیورات کی قیمتیں اب اس سطح پر پہنچ چکی ہیں کہ متوسط طبقے کے لیے خریداری تقریباً ناممکن ہو چکی ہے۔ صرافہ بازاروں میں گاہکوں کی آمد میں واضح کمی دیکھی جا رہی ہے، جب کہ بعض دکان داروں نے آرڈرز لینا بھی کم کر دیے ہیں۔
سونے کی قیمتوں میں اس بے لگام اضافے نے ایک بار پھر عالمی معیشت میں عدم استحکام کی نشاندہی کر دی ہے۔ کرپٹو کرنسی، اسٹاک مارکیٹس، اور بانڈز جیسی سرمایہ کاری کی دیگر اقسام کے اتار چڑھاؤ نے سونے کو دوبارہ ایک محفوظ اور قابلِ اعتماد اثاثہ بنا دیا ہے۔ جہاں ترقی یافتہ ممالک کے سرمایہ کار اس رجحان سے فائدہ اٹھا رہے ہیں، وہیں ترقی پذیر ممالک کے صارفین کے لیے یہ ایک معاشی دھچکے سے کم نہیں۔
پاکستانی معیشت پہلے ہی مہنگائی، روپے کی قدر میں کمی، اور درآمدی دباؤ کا شکار ہے۔ ایسے میں سونے کی قیمتوں کا اتنا بڑھ جانا ملک کی گولڈ انڈسٹری، جیولرز اور عام صارفین سب کے لیے شدید تشویش کا باعث ہے۔ حکومت کو نہ صرف قیمتوں پر نظر رکھنی ہو گی بلکہ طویل المدتی پالیسی سازی کے ذریعے اس شعبے کو مستحکم رکھنے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔
