Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

وہ سنسان گاؤں جسے چند برسوں میں قدرت نے اپنی آغوش میں لے لیا

ایک زمانے میں یہ گاؤں ماہی گیروں کا خوشحال مسکن تھا
وہ سنسان گاؤں جسے چند برسوں میں قدرت نے اپنی آغوش میں لے لیا

چین کے مشرقی ساحلی علاقے زووشان میں واقع ایک ویران گاؤں ہوٹووان آج ایک ایسی کہانی سناتا ہے جو فطرت کی طاقت اور انسانی چھوڑ آؤ کے امتزاج کو اجاگر کرتی ہے۔ ایک زمانے میں یہ گاؤں ماہی گیروں کا خوشحال مسکن تھا، جہاں 1980 کی دہائی میں 3 ہزار سے زائد افراد آباد تھے۔ تاہم، 1990 کی دہائی میں رہائشیوں کے شہروں کی طرف ہجرت کے بعد یہ جگہ سنسان ہو گئی، اور اب اس کی عمارات قدرت کے سبزہ سے مکمل طور پر ڈھک چکی ہیں۔ کچھ گھروں پر تو پھول بھی کھل اٹھے ہیں، جو اسے دنیا کے چند سرسبز ترین دیہات میں شامل کر دیتے ہیں۔ آج یہ گاؤں نہ صرف ایک تاریخی ورثہ ہے بلکہ سیاحوں کے لیے ایک کشش بن چکا ہے، جہاں قدرت کی خوبصورتی اور ماضی کی یادوں کا میل جلا ہے۔

ہوٹووان کا سنہری ماضی اور ویرانی کی داستان

زووشان کے ہوٹووان گاؤں کا شمار Shengsi archipelago کے 400 سے زائد دیہات میں ہوتا ہے، جو 1990 کی دہائی میں غیر آباد ہوئے۔ اس کی ابتدا 1980 کی دہائی میں ایک پر رونق ماہی گیر آبادکاری کے طور پر ہوئی، جہاں زندگی کا رچاؤ تھا۔ تاہم، وقت کے ساتھ رہائشیوں نے شہروں کی سہولیات کی طرف رخ کیا، جس سے یہ گاؤں خالی ہوتا چلا گیا۔ دو دہائیوں کے اندر اندر، سمندر کے سامنے کھڑے خالی گھر پودوں اور لتروں سے بھر گئے، اور اب یہ جگہ ایک سرسبز منظر پیش کرتی ہے، جو فطرت کی واپسی کی علامت بن گئی ہے۔

 سبزہ اور پھولوں کی سلطنت

حوٹووان کی عمارات اب مکمل طور پر سبزے سے ڈھکی ہوئی ہیں، جہاں دیواروں پر پودوں کی جڑیں گھس گئیں اور کچھ جگہوں پر رنگ birنگ پھول کھل اٹھے ہیں۔ یہ منظر نہ صرف دلفریب ہے بلکہ فطرت کی بحالی کی ایک زندہ تصویر بھی پیش کرتا ہے۔ گاؤں کے اندرونی راستوں پر بورڈز لگائے گئے ہیں جو سیاحوں کو خبردار کرتے ہیں کہ خالی گھروں میں داخلہ خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ یہ منہدم ہو سکتے ہیں۔ اس قدرتی تبدیلی نے اسے ایک عجوبہ بنا دیا، جو دور دراز سے آنے والوں کو متوجہ کرتا ہے۔

رہائشیوں کی آخری یاد

اب اس گاؤں میں صرف چند افراد رہ گئے ہیں، جن میں سے ایک معمر رہائشی لین فیزہان ہیں۔ کچھ سال قبل امریکی خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ طویل عرصے سے اس جگہ پر مقیم ہیں، مگر کبھی کسی بھوت سے نہیں ملے، جو مقامی افواہوں کو رد کرتا ہے۔ ان کی موجودگی اس گاؤں کے ماضی سے رابطے کی آخری کڑی ہے، جو اس کی خاموش تاریخ کو زندہ رکھتی ہے۔

سیاحت کا عروج

حوٹووان، جو شنگھائی سے محض 55 میل دور ہے، اب ایک مقبول سیاحتی مقام بن چکا ہے۔ 2015 میں اس کی تصاویر انٹرنیٹ پر وائرل ہوئیں، جس نے اسے عالمی شہرت دی۔ حکام نے ایک دہائی قبل اسے سیاحوں کے لیے غیر محفوظ قرار دیا تھا، لیکن کئی برسوں کی محنت کے بعد 2017 میں ایک بلندی والا پلیٹ فارم کھولا گیا، جہاں سے 3 ڈالرز کی فیس پر گاؤں کا خوبصورت منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، سیاح 8 ڈالرز ادا کرکے پہاڑیوں پر ہائیکنگ کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ موسم گرما اس جگہ کا بہترین وقت ہے، جب سبزہ اپنی پوری آب و تاب کے ساتھ نظر آتا ہے، اور قریب کے گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کے قیام کی سہولت دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ یہاں سورج سب سے پہلے طلوع ہوتا ہے، جو اسے مزید کشش بخشتا ہے۔

تاریخی اہمیت

گاؤں کے داخلی راستے پر بورڈز لگے ہیں جو بتاتے ہیں کہ یہ جگہ کسی زمانے میں پھلتا پھولتا گاؤں تھا، جسے "لٹل تائیوان” بھی کہا جاتا تھا۔ سیاح اس کی تاریخ کو پڑھتے ہیں اور اس کی خاموش دیواروں میں ماضی کی جھلکیاں تلاش کرتے ہیں۔ یہ جگہ نہ صرف قدرتی خوبصورتی کا مرکز ہے بلکہ ایک تاریخی ورثہ بھی، جو انسانی ہجرت اور فطرت کی واپسی کی کہانی سناتی ہے۔

 قدرتی عجوبہ

اس گاؤں کی تصاویر اور کہانی نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی، جہاں کچھ صارفین نے اسے "فطرت کا معجزہ” قرار دیا، جبکہ دوسرے نے اس کی سیاحتی کشش کو سراہا۔ ایکس پر #HoutouwanVillage ٹرینڈ کر رہا ہے، جہاں لوگ اسے وزٹ کرنے کا ارادہ ظاہر کر رہے ہیں۔ یہ ہلچل نہ صرف اس کی خوبصورتی کو اجاگر کرتی ہے بلکہ ماحولیاتی تبدیلیوں پر غور کرنے کی دعوت بھی دیتی ہے۔

اہم تفصیلات کا خلاصہ جدول

پہلو تفصیلات
گاؤں کا نام ہوٹووان (Houtouwan)
محل وقوع زووشان، Shengsi archipelago، چین
آبادی کا دور 1980 کی دہائی میں 3,000 سے زائد؛ 1990 کی دہائی میں خالی
قدرتی تبدیلی عمارات سبزے اور پھولوں سے ڈھکی؛ دو دہائیوں میں فطرت کا قبضہ
سیاحتی فیس پلیٹ فارم 3 ڈالر، ہائیکنگ 8 ڈالر
تاریخی نام لٹل تائیوان
فاصلہ شنگھائی سے 55 میل

ہوٹووان گاؤں کی کہانی فطرت کی طاقت اور انسانی چھوڑ آؤ کے امتزاج کی ایک شاندار مثال ہے، جہاں 1990 کی دہائی میں شروع ہونے والی ویرانی نے دو دہائیوں میں اسے سرسبز جنت میں تبدیل کر دیا۔ ماضی میں ماہی گیروں کا مسکن ہونے سے لے کر آج سیاحوں کا پسندیدہ مقام بننے تک، یہ جگہ لین فیزہان جیسے رہائشیوں کی یادوں اور فطرت کے سبزہ سے جڑی ہے۔ 2017 میں سیاحت کے لیے کھولنے اور 3-8 ڈالر کی فیس نے اسے قابل رسائی بنا دیا، جبکہ موسم گرما کی خوبصورتی نے اس کی کشش بڑھا دی۔

تاہم، خالی گھروں کے منہدم ہونے کا خطرہ سیاحوں کے لیے چیلنج ہے، جبکہ ماضی کی معدومیت ماحولیاتی تحفظ کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہے۔ سوشل میڈیا پر بڑھتی دلچسپی اسے عالمی شہرت دے رہی ہے، جو معاشی ترقی کی راہ کھول سکتی ہے۔ مجموعی طور پر، ہوٹووان فطرت کی فتح ہے، جو سیاحت کے ذریعے اپنے ماضی کو زندہ رکھے گا، بشرطیکہ اس کی قدرتی خوبصورتی محفوظ رہے – یہ ایک ایسی جگہ ہے جو وقت کے ساتھ نئی زندگی پا رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں