Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

سندھ میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، کراچی ڈویژن سب سے زیادہ متاثر

حیدرآباد میں 82، میرپورخاص میں 58، سکھر میں 9، شہید بینظیرآباد میں 2 اور لاڑکانہ میں 1 کیس سامنے آیا ہے
سندھ میں ڈینگی کے کیسز میں اضافہ، کراچی ڈویژن سب سے زیادہ متاثر

کراچی (ویب ڈیسک) — سندھ میں ڈینگی کے حملوں کا سلسلہ جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ کیسز کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ محکمہ صحت سندھ کی تازہ رپورٹ کے مطابق 2025 کے دوران صوبے بھر میں اب تک 920 مصدقہ ڈینگی کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، رواں ماہ صوبہ بھر میں 276 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جس کے بعد سال کے آغاز سے اب تک کی مجموعی تعداد 920 تک پہنچ گئی ہے۔ ان کیسز میں سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ کراچی ڈویژن ہے، جہاں 124 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس کے علاوہ حیدرآباد میں 82، میرپورخاص میں 58، سکھر میں 9، شہید بینظیرآباد میں 2 اور لاڑکانہ میں 1 کیس سامنے آیا ہے۔

کراچی ڈویژن سب سے زیادہ متاثر

کراچی ڈویژن سندھ کا وہ خطہ ہے جہاں ڈینگی کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ شہر کی گنجان آباد علاقوں اور مختلف ٹاؤنز میں مچھر کی افزائش کے عوامل زیادہ ہیں، جس کے باعث اس ڈینگی کے کیسز میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ سندھ حکومت نے اس صورتحال کا سختی سے نوٹس لیا ہے اور انسدادِ ڈینگی مہم کو مزید تیز کر دیا ہے۔

حکومت کے اقدامات

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت نے ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے صوبہ بھر میں اسپرے، فاؤگنگ اور نکاسی آب کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے فوری اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز اور ضلعی صحت افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ پانی کے جمع ہونے کے عمل کو روکے تاکہ مچھر کی افزائش کو روکا جا سکے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے بتایا کہ حکومت کی ترجیح شہری اور دیہی علاقوں میں یکساں طور پر توجہ دینا ہے، تاکہ تمام لوگوں کو یکساں سہولتیں فراہم کی جا سکیں۔

 ڈینگی مریضوں کے لیے علیحدہ یونٹس

انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈینگی کے مریضوں کے لیے الگ یونٹس قائم کیے گئے ہیں جہاں مریضوں کو مفت علاج اور ٹیسٹنگ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے گھروں میں پانی جمع نہ ہونے دیں، خاص طور پر گملوں، چھتوں، اور صحنوں میں پانی کو کھڑا ہونے سے بچائیں، کیونکہ یہی مچھر کی افزائش کا سب سے بڑا سبب بنتا ہے۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے عوام کو آگاہ کیا کہ مچھر سے بچاؤ کے لیے اسپرے کا استعمال کریں اور اگر بخار کی علامات ظاہر ہوں تو فوراً قریبی اسپتال سے رجوع کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈینگی ایک قابلِ انسداد بیماری ہے، اور اگر ہم سب مل کر احتیاطی تدابیر اپنائیں تو اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔

مانیٹرنگ ٹیموں کی سرگرمیاں

وزیر صحت سندھ نے یہ بھی بتایا کہ ڈینگی مانیٹرنگ ٹیمیں روزانہ کی بنیاد پر متاثرہ علاقوں میں سرگرم ہیں اور حالات کا مسلسل جائزہ لے رہی ہیں تاکہ کسی بھی ممکنہ ہنگامی صورتحال سے نمٹا جا سکے۔

ڈینگی کے کیسز میں اضافے کے باوجود سندھ حکومت کی جانب سے کیے جانے والے اقدامات قابلِ تعریف ہیں۔ سندھ میں ڈینگی کے کیسز کا بڑھنا نہ صرف ایک صحت کی ایمرجنسی بناتا ہے بلکہ شہریوں کی زندگیوں کے لیے بھی خطرے کی گھنٹی ہے۔ اس کے باوجود حکومت نے انسدادِ ڈینگی مہم کو تیز کر کے نہ صرف عوامی آگاہی بڑھانے کی کوشش کی ہے بلکہ اسپتالوں میں بھی سہولتیں فراہم کی ہیں۔

حکومت کی جانب سے پانی جمع ہونے کی روک تھام اور اسپرے مہم میں تیزی لانا اہم ہے کیونکہ ڈینگی مچھر کا انحصار پانی کے کھڑے ہونے پر ہوتا ہے۔ عوامی سطح پر آگاہی اور مچھر سے بچاؤ کی تدابیر پر عمل درآمد کرنا ضروری ہے۔ اس کے علاوہ، مقامی حکام کا موثر طریقے سے کام کرنا اور صحت کی خدمات کو مستحکم کرنا اس بیماری کو قابو میں کرنے کے لیے کلیدی عوامل ہیں۔

ان اقدامات کے باوجود، مکمل کامیابی تب ممکن ہو سکتی ہے جب ہر شہری ان احتیاطی تدابیر پر عمل کرے۔ جب تک ڈینگی کے مچھر کی افزائش پر مکمل قابو نہیں پایا جاتا، کیسز میں مزید اضافے کا خدشہ برقرار رہ سکتا ہے۔ اس لیے حکومت اور عوام کو مل کر اس جنگ میں حصہ ڈالنا ہوگا تاکہ جلد از جلد ڈینگی کے پھیلاؤ کو روکا جا سکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں