Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

کیا واقعی فاطمہ ثنا نے بھارتی کھلاڑی کے پاؤں چھوئے؟فیکٹ چیک

پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے بھارت سے ہارنے کے بعد سمرتی مندھانا کے قدموں میں جھک کر ان کے پاؤں چھوئے
کیا واقعی فاطمہ ثنا نے بھارتی کھلاڑی کے پاؤں چھوئے؟فیکٹ چیک

پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم کی کپتان فاطمہ ثنا اور بھارتی اوپنر سمرتی مندھانا سے منسوب ایک متنازع تصویر نے سوشل میڈیا پر خاصی ہلچل مچا دی ہے۔ مختلف پلیٹ فارمز پر گردش کرنے والی اس تصویر میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پاکستان بھارت کے خلاف شکست کے بعد فاطمہ ثنا نے بھارتی کھلاڑی کے "پاؤں چھوئے”، تاہم تحقیق اور تصدیق سے معلوم ہوا ہے کہ یہ تصویر حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ مصنوعی ذہانت (AI) سے تیار کردہ ہے۔

وائرل دعویٰ کیا ہے؟

مذکورہ تصویر کو بھارت کے ایک سوشل میڈیا صارف نے 6 اکتوبر کو X (سابقہ ٹوئٹر) پر شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ:

"پاکستانی کپتان فاطمہ ثنا نے بھارت سے ہارنے کے بعد سمرتی مندھانا کے قدموں میں جھک کر ان کے پاؤں چھوئے۔”

یہ تصویر تیزی سے وائرل ہوئی اور بعدازاں فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر بھی شیئر کی جانے لگی، جہاں صارفین نے بغیر تصدیق کیے اپنی اپنی رائے دینا شروع کر دی۔

تصویر کب اور کس میچ سے جوڑی جا رہی ہے؟

اس تصویر کو 5 اکتوبر 2025 کو آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ میں کھیلے گئے پاکستان بمقابلہ بھارت میچ سے منسوب کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ یہ واقعہ میچ کے اختتام پر پیش آیا، جب پاکستان کو بھارت کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

فیکٹ چیک: حقیقت کیا ہے؟

خبر کی تہہ تک پہنچنے کے لیے ڈیجیٹل میڈیا فارنزک ٹولز، میچ کی فوٹیجز، اور مختلف کیمروں کے اینگلز کا بغور جائزہ لیا گیا۔ ان تمام ذرائع سے درج ذیل حقائق سامنے آئے:

  • میچ کے دوران یا اس کے بعد ایسا کوئی لمحہ سامنے نہیں آیا جس میں فاطمہ ثنا، سمرتی مندھانا کے سامنے جھک کر کسی بھی قسم کی تعظیم یا جسمانی حرکت کرتی نظر آئیں۔

  • نہ تو میدان میں موجود کمنٹیٹرز نے ایسا کوئی واقعہ رپورٹ کیا اور نہ ہی عالمی میڈیا یا کسی معتبر اسپورٹس چینل نے اس کی نشاندہی کی۔

  • AI امیج ڈیٹیکشن ٹولز نے تصویر کو اسکین کرنے کے بعد واضح طور پر اسے جعلی اور مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تصویر قرار دیا۔

  • تصویر میں موجود سائے، روشنی کا زاویہ، جسمانی خدوخال اور پس منظر کی مطابقت میں تکنیکی خامیاں بھی اس کے جعلی ہونے کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔


تصویر کے پیچھے کی ممکنہ ذہنیت

فیکٹ چیک کے بعد یہ بات پوری طرح واضح ہو چکی ہے کہ یہ تصویر حقیقت پر مبنی نہیں بلکہ ایک منظم پروپیگنڈا یا شرارت کا حصہ تھی، جس کا مقصد شاید قومی کھلاڑیوں کو بدنام کرنا یا پاکستان اور بھارت کے مداحوں کے درمیان غیر ضروری تناؤ پیدا کرنا تھا۔

ایسی حرکتیں نہ صرف غیر اخلاقی ہیں بلکہ کھیل کی روح کے بھی خلاف ہیں، جہاں باہمی احترام، مقابلہ بازی اور عزت کو اولین حیثیت حاصل ہوتی ہے۔

سوشل میڈیا کی طاقت اور ذمے داری

یہ واقعہ ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ہر بات درست نہیں ہوتی۔ تصویر، ویڈیو یا کسی تحریر کو صرف اس لیے درست مان لینا کہ وہ وائرل ہو چکی ہے، ایک خطرناک رجحان بن چکا ہے۔

مصنوعی ذہانت کی ترقی کے ساتھ ساتھ جعلی مواد تخلیق کرنا مزید آسان ہو گیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کے دور میں ڈیجیٹل لٹریسی اور کریٹیکل تھنکنگ نہایت ضروری بن چکی ہیں۔

اس واقعے سے ہمیں کئی سبق ملتے ہیں۔ ایک طرف فاطمہ ثنا جیسے باوقار اور باصلاحیت کپتان کو نشانہ بنا کر ان کی ساکھ متاثر کرنے کی کوشش کی گئی، تو دوسری طرف مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال کا ایک افسوسناک مظاہرہ بھی سامنے آیا۔

ایسی تصاویر اور جعلی خبریں نہ صرف کھلاڑیوں کے اعتماد کو متاثر کرتی ہیں بلکہ دونوں ممالک کے عوامی جذبات کو بھی بھڑکانے کا باعث بن سکتی ہیں۔

ضرورت اس بات کی ہے کہ میڈیا ادارے، سوشل میڈیا صارفین، اور عام لوگ ایسے مواد کو بغیر تصدیق آگے بڑھانے سے گریز کریں۔ فیک نیوز صرف ایک فرد یا ٹیم کو نہیں، بلکہ معاشروں میں انتشار اور نفرت کا بیج بو سکتی ہے۔

آخر میں، ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ کھیل صرف مقابلہ نہیں، تہذیب، اتحاد اور احترام کا بھی نام ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں