Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کے 77 برس ظلم کے خلاف عزمِ آزادی کا دن، پاکستان میں یومِ سیاہ منایا گیا

گلگت بازار میں خواتین کی بڑی تعداد نے پہلی بار ریلی نکالی، جس میں بچوں نے "فری کشمیر" کے نعرے لگائے۔
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی تسلط کے 77 برس ظلم کے خلاف عزمِ آزادی کا دن، پاکستان میں یومِ سیاہ منایا گیا

جب گھڑی نے صبح دس بجے کا وقت دکھایا، تو پورا پاکستان ایک لمحے کے لیے ساکت ہو گیا۔ سڑکیں، دفتریں، اسکول، گلیاں  سب کچھ ٹھہر گیا۔ ایک منٹ کی خاموشی، جو کشمیری شہداء کی یاد میں اختیار کی گئی، دراصل 77 سال کے ظلم، جدوجہد اور امید کی آواز تھی۔ آج، 27 اکتوبر 2025 کو، بھارتی قبضے کے 77 ویں سالگرہ پر پاکستان، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور دنیا بھر کے کونے کونے میں یومِ سیاہ بھرپور جذباتی شدت اور عظیم یکجہتی کے ساتھ منایا جا رہا ہے۔

یہ دن نہ صرف احتجاج کا ہے، بلکہ ایک قوم کی طرف سے اپنے خون کے رشتے کی تجدید کا ہے۔  کشمیریوں کے ساتھ ایمان، عزم اور حوصلے کا رشتہ، جو کبھی نہیں ٹوٹے گا۔

 دفترِ خارجہ سے ڈی چوک تک

وفاقی دارالحکومت میں صبح سے ہی شاہراہِ دستور پر سیاہ پرچم لہرا رہے تھے۔ دفترِ خارجہ سے ڈی چوک تک مرکزی یکجہتی واک کا انعقاد ہوا، جس میں وزراء، اراکینِ پارلیمنٹ، طلبہ، سول سوسائٹی، صحافی، وکلاء اور عام شہری ہزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے۔ ہاتھوں میں سیاہ پٹیاں، سر پر سیاہ دوپٹے، اور دل میں کشمیریوں کے لیے درد  سب ایک ہی نعرے پر متحد: "کشمیر بنے گا پاکستان!”

شاہراہِ دستور، پارلیمنٹ ہاؤس اور ڈی چوک پر بڑے بڑے بینرز آویزاں تھے، جن پر کشمیری شہداء کی تصاویر، بھارتی مظالم کی دستاویزی تصاویر، اور حقِ خودارادیت کے مطالبات درج تھے۔ واٹر کینن، ایمبولینسز، اور سیکیورٹی فورسز کی بھرپور موجودگی کے باوجود ماحول پرامن مگر پرجوش تھا۔

کراچی سے گلگت تک

  • کراچی: ایم اے جناح روڈ پر ہزاروں افراد نے ریلی نکالی، جہاں طلبہ نے کشمیری بچوں کی بنائی ہوئی پینٹنگز نمائش کیں۔

  • لاہور: مال روڈ پر سیمینار منعقد ہوا، جس میں سابق کشمیری مجاہدین نے اپنے تجربات سنائے۔

  • پشاور: یونیورسٹی آف پشاور میں طلبہ نے تصویری نمائش لگائی، جہاں بھارتی فوج کی بربریت کی تصاویر دیکھ کر آنکھیں نم ہو گئیں۔

  • مظفرآباد: آزاد کشمیر اسمبلی کے باہر دھرنا، جہاں کشمیری رہنماوں نے عالمی برادری سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔

  • گلگت: گلگت بازار میں خواتین کی بڑی تعداد نے پہلی بار ریلی نکالی، جس میں بچوں نے "فری کشمیر” کے نعرے لگائے۔

تعلیمی اداروں میں جذباتی تقاریب

اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں خصوصی پروگرامز منعقد ہوئے۔ طلبہ نے کشمیری شہداء کے نام پر موم بتیاں جلائیں، خاموشی اختیار کی، اور آزادی کے گیت گائے۔ ایک طالبہ نے کہا:

"ہم کشمیری بچوں کی آنکھوں میں اپنا مستقبل دیکھتے ہیں۔ جب تک وہ آزاد نہیں، ہمارا ضمیر چین سے نہیں بیٹھے گا۔”

عالمی سطح پر یکجہتی

دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانوں اور کشمیری ڈائسپورہ نے یومِ سیاہ منایا:

  • لندن: ٹرافلگر اسکوائر پر دھرنا، جہاں برطانوی پارلیمنٹیرینز بھی شریک ہوئے۔

  • نیویارک: اقوام متحدہ کے باہر احتجاج، جہاں کشمیری رہنماوں نے سیکیورٹی کونسل سے قراردادوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا۔

  • دبئی: پاکستانی کمیونٹی نے بُرج خلیفہ کے سامنے موم بتی مارچ کیا۔

حقائق دنیا کے سامنے

وفاقی حکومت نے "کشمیر: سچائی کی آواز” کے نام سے عالمی میڈیا مہم شروع کی ہے۔ وزارتِ خارجہ نے اقوام متحدہ، یورپی یونین اور او آئی سی کو نئی رپورٹس بھیجیں، جن میں بھارتی فوج کی طرف سے گولیوں، پیلٹ گنز، اور اجتماعی سزاؤں کی تفصیلات شامل ہیں۔ پی ٹی اے نے سوشل میڈیا پر #KashmirBlackDay2025 کو ٹرینڈ کرایا، جو چند گھنٹوں میں عالمی سطح پر وائرل ہو گیا۔

مقررین کا پیغام

مختلف تقاریب میں مقررین نے عالمی برادری سے فوری ایکشن کا مطالبہ کیا:

  • "کشمیر اقوام متحدہ کا تسلیم شدہ تنازع ہے ۔ قراردادوں پر عمل درآمد ضروری ہے!”

  • "بھارت نے 5 اگست 2019 کے بعد کشمیر کو جیل بنا دیا  دنیا خاموش کیوں ہے؟”

  • "کشمیر بنے گا پاکستان  یہ نعرہ نہیں، ایمان ہے!”

27 اکتوبر 2025 کا یومِ سیاہ نہ صرف ایک رسمی دن تھا، بلکہ ایک قوم کی بیداری، جذباتی وابستگی اور سیاسی عزم کا عظیم مظاہرہ تھا۔ 77 سال گزرنے کے باوجود کشمیریوں کا درد نہ کم ہوا، نہ پاکستان کا موقف ڈگمگایا۔ یہ دن بتاتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے  نہ صرف جغرافیائی طور پر، بلکہ جذباتی، نظریاتی اور ایمانی طور پر بھی۔

حکومت کی عالمی مہم، طلبہ کی شرکت، خواتین کی ریلیاں، اور ڈائسپورہ کی آواز  یہ سب مل کر ایک واضح پیغام دیتے ہیں کہ کشمیر کا ایشو زندہ ہے، اور اس کی آگ آنے والی نسلوں تک منتقل ہو رہی ہے۔ عالمی برادری کی خاموشی تشویشناک ہے، لیکن پاکستانی قوم کا عزم ناقابلِ شکست ہے۔

یہ دن ایک یاد دہانی ہے کہ جدوجہد ختم نہیں ہوئی، بس اب یہ نئی شکل اختیار کر چکی ہے  سفارتی، میڈیا، عوامی، اور اخلاقی محاذ پر۔ جب تک کشمیریوں کو ان کا بنیادی حقِ خودارادیت نہیں ملتا، پاکستان کا ہر شہری، ہر بچہ، ہر بزرگ  یومِ سیاہ مناتا رہے گا۔
کشمیر بنے گا پاکستان  یہ وعدہ نہیں، ایمان ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں