Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

پنڈی ٹیسٹ میں جنوبی افریقا کی 18 سال بعد فتح، پاکستان 138 رنز پر ڈھیر

جنوبی افریقا کی بولنگ لائن میں سائمن ہارمر نے 6 وکٹیں، کیشو مہاراج نے 2 اور کگیسو ربادا نے ایک وکٹ حاصل کی
پنڈی ٹیسٹ میں جنوبی افریقا کی 18 سال بعد فتح، پاکستان 138 رنز پر ڈھیر

راولپنڈی کے گراؤنڈ میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ میں جنوبی افریقا نے پاکستان کو شکست دے کر دو میچز کی سیریز کو برابر کر دیا۔ 68 رنز کے ہدف کو صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر آسانی سے حاصل کرتے ہوئے جنوبی افریقا نے اپنی 2007 کے بعد پہلی پاکستانی سرزمین پر فتح حاصل کی۔

جنوبی افریقا کی جانب سے کپتان ایڈن مارکرم 42 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ ٹرسٹان اسٹبس بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ رائن ریکلٹن نے 25 رنز بنا کر ناٹ آؤٹ رہ کر ٹیم کو جیت دلائی۔ پاکستان کی جانب سے نعمان علی نے دو اہم وکٹیں حاصل کیں۔

پاکستان کی بیٹنگ لائن دوسری اننگز میں مکمل طور پر ناکام ہو گئی اور ٹیم محض 138 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی۔ چوتھے دن کا آغاز پاکستان نے 94 رنز 4 کھلاڑی آؤٹ کے ساتھ کیا تھا، لیکن بابر اعظم 50 رنز بنا کر جلد ہی آؤٹ ہو گئے۔ محمد رضوان نے 18، سلمان آغا 28، جبکہ ساجد خان 13 رنز بنا کر ٹیم کا سکور بڑھانے کی کوشش کی، تاہم یہ سب ناکافی ثابت ہوا۔

پچھلے دن پاکستان نے اپنی دوسری اننگز 71 رنز کے خسارے کے ساتھ شروع کی تھی، مگر ابتدائی تین کھلاڑی امام الحق (9)، عبداللہ شفیق (6) اور کپتان شان مسعود بغیر کوئی رن بنائے پویلین لوٹ گئے۔ بابر اعظم اور سعود شکیل کے درمیان 44 رنز کی شراکت نے عارضی طور پر سکور سنبھالا، مگر سعود شکیل 11 رنز پر آؤٹ ہو گئے۔

جنوبی افریقا کی بولنگ لائن میں سائمن ہارمر نے 6 وکٹیں، کیشو مہاراج نے 2 اور کگیسو ربادا نے ایک وکٹ حاصل کی۔

پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 333 رنز کا مجموعہ بنایا، جس میں کپتان شان مسعود نے 87، سعود شکیل نے 66، اور عبداللہ شفیق نے 57 رنز اسکور کیے۔ دیگر نمایاں بیٹسمین سلمان آغا (45) اور محمد رضوان (19) تھے۔ جنوبی افریقا کی جانب سے کیشو مہاراج نے 7 وکٹیں حاصل کیں۔

جنوبی افریقا نے اپنی پہلی اننگز میں 404 رنز بنائے اور 71 رنز کی برتری حاصل کی۔ میچ کے دوران 235 رنز پر آٹھ وکٹیں گرنے کے باوجود متھوسامی نے کیشو مہاراج کے ساتھ 71 اور ربادا کے ساتھ 98 رنز کی قیمتی شراکت قائم کی۔ متھوسامی 89 رنز پر ناٹ آؤٹ رہے جبکہ اسٹبس نے 76 اور ربادا نے 71 رنز بنائے۔

پاکستان کی جانب سے آصف آفریدی نے 6 وکٹیں حاصل کیں، جو کہ پاکستان کی جانب سے ڈیبیو پر پانچ یا اس سے زائد وکٹیں لینے والے دوسرے لیفٹ آرم اسپنر بن گئے۔ نعمان علی نے 2، اور شاہین آفریدی و ساجد خان نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔

جنوبی افریقا کی یہ فتح نہ صرف 18 سال بعد پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ پر ان کی واپسی کا ثبوت ہے بلکہ پاکستان کی بیٹنگ لائن کی کمزوریوں کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔ خاص طور پر دوسری اننگز میں بیٹسمینز کی ناکامی نے ٹیم کو جیت سے دور کر دیا۔

بابر اعظم کی نصف سنچری ایک مثبت پہلو تھی، لیکن مجموعی طور پر ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل کی کمی دیکھنے میں آئی۔ جنوبی افریقا کے بولرز نے بھی زبردست بولنگ کرتے ہوئے پاکستانی بیٹنگ لائن کو دباؤ میں رکھا۔ آصف آفریدی کا شاندار ڈیبیو پاکستان کے لیے امید کی کرن ہے جو آئندہ میچز میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

پاکستانی ٹیم کے لیے اب ضروری ہے کہ وہ اپنی بیٹنگ لائن کو مضبوط کرے اور اپنی غلطیوں سے سبق سیکھے تاکہ سیریز کا آخری میچ جیت کر اپنی عزت دوبارہ بحال کر سکے۔ دوسری طرف جنوبی افریقا کی ٹیم نے اپنی مستقل مزاجی اور کھلاڑیوں کی بہترین کارکردگی سے واضح کر دیا ہے کہ وہ پاکستان میں ٹیسٹ کرکٹ کی سخت ترین مہمات کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں