Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

پنڈی ٹیسٹ میں کیشو مہاراج کی گھومتی گیندوں کا جادو، پاکستان 333 پر ڈھیر

سعود شکیل، جو قدرے سنبھل کر بیٹنگ کر رہے تھے، 66 کے انفرادی اسکور پر مہاراج کا ایک اور شکار بنے
پنڈی ٹیسٹ میں کیشو مہاراج کی گھومتی گیندوں کا جادو، پاکستان 333 پر ڈھیر

راولپنڈی ؛ پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں جاری ٹیسٹ میچ کے دوسرے روز جنوبی افریقی اسپنر کیشو مہاراج کی تباہ کن بولنگ نے پاکستانی بیٹرز کو چکرا کر رکھ دیا۔ مہمان ٹیم کے اسپنر نے 7 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھا کر پاکستان کو بڑے مجموعے تک پہنچنے سے روک دیا۔ پاکستانی ٹیم پہلی اننگز میں صرف 333 رنز بنا کر آل آؤٹ ہو گئی۔

دوسرے دن کے آغاز پر پاکستان نے 259 رنز 5 وکٹوں کے نقصان پر اپنی نامکمل اننگز کو آگے بڑھایا، مگر بقیہ بیٹرز مہاراج کی اسپن کے آگے زیادہ دیر نہ ٹھہر سکے۔ دن کی شروعات میں آغا سلمان نے کچھ مزاحمت ضرور کی، لیکن وہ 45 رنز بناکر کیشو مہاراج کی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

مہاراج کا جادو جاری رہا

سعود شکیل، جو قدرے سنبھل کر بیٹنگ کر رہے تھے، 66 کے انفرادی اسکور پر مہاراج کا ایک اور شکار بنے۔ اس کے بعد پاکستان کی نچلی بیٹنگ لائن مکمل طور پر بکھر گئی۔ شاہین شاہ آفریدی بغیر کوئی رن بنائے مہاراج کی گیند پر بولڈ ہو گئے۔

ایک ہی اوور میں ساجد خان اور آصف آفریدی کی وکٹیں بھی مہاراج نے اپنے نام کرلیں۔ ساجد نے 5 جبکہ آصف نے 4 رنز بنائے۔ یوں کیشو مہاراج 7 وکٹیں حاصل کرکے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ وکٹیں لینے والے جنوبی افریقی اسپنرز میں دوسرا بڑا نام بن گئے۔

پہلے روز کی بیٹنگ نمایاں رہی

اس سے قبل میچ کے پہلے روز پاکستان نے شان مسعود اور عبداللہ شفیق کی شاندار بیٹنگ کی بدولت ایک مضبوط آغاز فراہم کیا تھا۔ شان مسعود نے عمدہ بیٹنگ کرتے ہوئے 87 رنز بنائے جبکہ عبداللہ شفیق نے 57 رنز کے ساتھ ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

تاہم مڈل آرڈر میں تسلسل کا فقدان نظر آیا۔ وکٹ کیپر بیٹر محمد رضوان 19، اوپنر امام الحق 17 اور سابق کپتان بابر اعظم محض 16 رنز بناکر آؤٹ ہو گئے۔ اننگز کا اختتام 333 رنز پر ہوا، جس میں صرف 74 رنز دوسرے روز کے کھیل میں جوڑے جا سکے۔

پاکستان کی بیٹنگ لائن ایک مرتبہ پھر اسپن کے سامنے بے بس نظر آئی۔ اگرچہ ابتدائی بیٹرز نے ایک مستحکم بنیاد فراہم کی، مگر نچلے اور درمیانی آرڈر نے اس کو مستحکم مجموعے میں تبدیل کرنے کا موقع ضائع کیا۔ کیشو مہاراج نے نہ صرف کنٹرول کے ساتھ بولنگ کی بلکہ ذہانت سے لائن اور لینتھ میں تبدیلی کرکے پاکستانی بیٹرز کو مسلسل دباؤ میں رکھا۔

پاکستان کی ٹیم جس اعتماد کے ساتھ پہلی اننگز میں داخل ہوئی تھی، وہ مہاراج کی اسپن کا شکار بن کر منتشر ہو گئی۔ اس اننگز میں پاکستانی بیٹرز کی تکنیکی کمزوریاں کھل کر سامنے آئیں، خاص طور پر اسپن کے خلاف قدموں کا استعمال نہ کرنا اور غلط شاٹ سلیکشن ان کے جلد آؤٹ ہونے کی بڑی وجوہات بنیں۔

اب جنوبی افریقہ کو موقع ملا ہے کہ وہ اس سست اسکور کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ایک مضبوط برتری حاصل کرے۔ پاکستان کو نہ صرف بولنگ میں مہارت دکھانی ہوگی بلکہ اگلی اننگز میں بیٹرز کو بھی ذمہ داری کے ساتھ میدان میں اترنا ہوگا، ورنہ یہ ٹیسٹ ہاتھ سے نکلنے میں دیر نہیں لگے گی۔

کیشو مہاراج کی یہ کارکردگی نہ صرف ان کی انفرادی مہارت کا ثبوت ہے بلکہ اس بات کی بھی یاد دہانی ہے کہ پاکستانی بیٹنگ لائن کو اسپن بولنگ کے خلاف خود کو بہتر بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں