خیبر پختونخوا کے ضلع اورکزئی میں پاک فوج کی جانب سے ایک بہادری اور قربانیوں سے بھرپور آپریشن نے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو شدید دھچکا پہنچایا ہے، جہاں 19 خوارج کو ہلاک کر دیا گیا۔ تاہم، اس آپریشن کے دوران شدید فائرنگ کے تبادلے میں لیفٹیننٹ کرنل جنید عارف اور میجر طیب راحت سمیت 11 جوانوں نے وطن کی حفاظت میں اپنی قیمتی جانیں نچھاور کر دیں۔ انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق، یہ آپریشن 7 اور 8 اکتوبر کی شب خفیہ معلومات کی بنیاد پر کیا گیا، جو پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی دہشت گردی کے خلاف غیر متزلزل عزم کی ایک اور مثال ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف علاقائی سلامتی کے لیے اہم ہے بلکہ قوم کی بہادری اور قربانی کی داستان کو بھی اجاگر کرتا ہے۔
آپریشن کی تفصیلات
آئی ایس پی آر کے مطابق، 7 اور 8 اکتوبر کی شب، سیکیورٹی فورسز نے ضلع اورکزئی میں خفیہ انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایک انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن (آئی بی او) کا آغاز کیا، جہاں بھارتی سرپرستی میں کام کرنے والے فتنہ الخوارج (ٹی ٹی پی اور اس کے اتحادیوں) کی موجودگی کی تصدیق ہوئی تھی۔ آپریشن کی مؤثر اور فوری کارروائی نے 19 بھارتی حمایت یافتہ خوارج کو انجام تک پہنچا دیا، جو ان کے نیٹ ورک کو شدید کمزور کرنے کا باعث بنا۔ تاہم، شدید فائرنگ کے تبادلے میں پاک فوج کے 11 بہادر جوانوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں دو اعلیٰ افسران شامل ہیں۔
آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ آپریشن کے بعد علاقے میں کلیئرنس اور سینیٹائزیشن آپریشنز جاری ہیں، تاکہ کسی بھی چھپے ہوئے دہشت گرد کو باقی نہ رہے۔ یہ کارروائی پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی پیشہ ورانہ مہارت اور قربانی کی روایت کی عکاسی کرتی ہے، جو ملک سے بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی کی جڑیں اکھاڑنے کے لیے جاری ہے۔
شہداء کی فہرست
شہادت پانے والے افسران اور جوانوں میں لیفٹیننٹ کرنل جنید عارف اور میجر طیب راحت مرکزی حیثیت رکھتے ہیں، جو اپنی جرات مندانہ کارکردگی سے دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے وطن پر قربان ہوئے۔ لیفٹیننٹ کرنل جنید عارف، جو راولپنڈی کے رہائشی اور 39 سالہ تھے، نے اپنے نائب میجر طیب راحت (راولپنڈی کے 33 سالہ رہائشی) کے ساتھ مل کر آپریشن کی قیادت کی، جو ان کی بہادری کی ایک روشن مثال ہے۔
ان کے علاوہ، شہداء میں نائب صوبیدار اعظم گل (خیبر)، نائیک عادل حسین (کرم)، نائیک گل امیر (ٹانک)، لانس نائیک شیر خان (مردان)، لانس نائیک طالش فراز (مانسہرہ)، لانس نائیک ارشاد حسین (کرم)، سپاہی طفیل خان (ملاکنڈ)، سپاہی عاقب علی (صوابی)، اور سپاہی محمد زاہد (ٹانک) شامل ہیں۔ یہ جوان مختلف علاقوں سے تعلق رکھتے تھے، جو پاکستان کی اتحادی اور متحد قوم کی عکاسی کرتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا ردعمل
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آپریشن کی کامیابی پر سیکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے شہداء کی قربانیوں پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ کرنل جنید عارف اور میجر طیب راحت سمیت 11 جوانوں کی شہادت قوم کے لیے ایک ناقابل فراموش ضرب ہے، اور ان کی قربانیاں ہرگز رائیگاں نہیں جائیں گی۔ وزیراعظم نے شہداء کے لیے دعائے مغفرت اور لواحقین کے لیے صبر و استقامت کی دعا کی، اور واضح کیا کہ بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کے شیطانی عزائم کو مٹی میں ملایا جائے گا۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی سالمیت کو چیلنج کرنے والے عناصر کبھی کامیاب نہ ہوں گے، اور حکومت دہشت گردی کی عفریت کے مکمل خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ وزیراعظم کا یہ بیان قوم کو متحد کرنے اور فورسز کی حوصلہ افزائی کا باعث بنا، جو ملک کی سلامتی کی حفاظت میں جاری جدوجہد کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا خراج عقیدت
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی آپریشن کی کامیابی پر سیکیورٹی فورسز کی ستائش کی اور شہداء کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ لیفٹیننٹ کرنل جنید، میجر طیب، اور 9 جوانوں نے بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں کے ناپاک منصوبوں کو ناکام بنا دیا۔ انہوں نے شہداء کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمی ہونے والے 2 جوانوں کی صحت یابی کے لیے دعا کی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہداء نے اپنے لہو سے وطن سے محبت اور وفا کی ایک نئی تاریخ رقم کی ہے، اور ان کے ہر قطرہ خون دہشت گردی کے خلاف قوم کے غیر متزلزل عزم کی علامت ہے۔ انہوں نے شہداء کے خاندانوں کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ قوم ہمیشہ ان کی قربانیوں کی مقروض رہے گی، جو ملک کی سلامتی کی بنیاد ہیں۔ نقوی کا یہ بیان عوامی سطح پر بھی گونج اٹھا، جو فورسز کی قربانیوں کی قدر کو ظاہر کرتا ہے۔
دہشت گردی کا خاتمہ
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں کہا کہ پاکستان کی سیکیورٹی فورسز ملک سے بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہیں، اور شہداء کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ یہ آپریشن خیبر پختونخوا میں جاری آپریشن ازمِ استحکام کا حصہ ہے، جو دہشت گرد نیٹ ورکس کو توڑنے میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔
شہداء کی تفصیلات کا خلاصہ جدول
| عہدہ/رینک | نام | عمر/علاقہ |
|---|---|---|
| لیفٹیننٹ کرنل | جنید عارف | 39 سال، راولپنڈی |
| میجر | طیب راحت | 33 سال، راولپنڈی |
| نائب صوبیدار | اعظم گل | خیبر |
| نائیک | عادل حسین | کرم |
| نائیک | گل امیر | ٹانک |
| لانس نائیک | شیر خان | مردان |
| لانس نائیک | طالش فراز | مانسہرہ |
| لانس نائیک | ارشاد حسین | کرم |
| سپاہی | طفیل خان | ملاکنڈ |
| سپاہی | عاقب علی | صوابی |
| سپاہی | محمد زاہد | ٹانک |
دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ اور قومی اتحاد کی ضرورت
یہ اورکزئی آپریشن پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی بہادری اور قربانی کی ایک اور روشن مثال ہے، جو خیبر پختونخوا میں بھارتی حمایت یافتہ دہشت گرد نیٹ ورکس (جیسے فتنہ الخوارج/ٹی ٹی پی) کے خلاف جاری آپریشن ازمِ استحکام کا حصہ ہے۔ 19 دہشت گردوں کا خاتمہ آپریشن کی کامیابی کو ظاہر کرتا ہے، جو علاقائی سلامتی کو مضبوط بناتا ہے، لیکن 11 جوانوں کی شہادت قوم کے لیے ایک گہرا صدمہ ہے، جو ان کی وطن پرستی کی داستان رقم کرتی ہے۔ وزیراعظم اور وزیر داخلہ کے بیانات اس قربانی کی قدر کو اجاگر کرتے ہیں، جو فورسز کی حوصلہ افزائی کا باعث بنتے ہیں۔
تاہم، یہ واقعہ علاقائی تناؤ کی نشاندہی کرتا ہے، جہاں بھارتی مداخلت (جیسے فتنہ الخوارج) پاکستان کی سلامتی کو چیلنج کر رہی ہے۔ حکومت کو نہ صرف فوجی کارروائیوں کو جاری رکھنا ہوگا بلکہ سرحدوں کی نگرانی، انٹیلی جنس شیئرنگ، اور علاقائی سفارت کاری (جیسے افغانستان کے ساتھ) کو بڑھانا ہوگا۔ قوم کو بھی اس جنگ میں متحد ہونا چاہیے، جہاں شہداء کی قربانیاں امن کی بنیاد بن سکیں۔ اگر یہ عزم برقرار رہا تو دہشت گردی کا خاتمہ ممکن ہے، جو پاکستان کو ایک محفوظ اور ترقی یافتہ ملک بنائے گا۔
