Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

انسداد دہشت گردی عدالت کا بڑا فیصلہ، علیمہ خان کے تیسری بار ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

علیمہ خان کو فوری گرفتار کرکے 22 اکتوبر 2025 کو عدالت میں پیش کیا جائے۔عدالت
انسداد دہشت گردی عدالت کا بڑا فیصلہ، علیمہ خان کے تیسری بار ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

راولپنڈی: انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے 26 نومبر کے احتجاجی مظاہرے کے مقدمے میں تحریک انصاف کی رہنما   علیمہ خان کی عدم حاضری پر ایک بار پھر سخت کارروائی کرتے ہوئے تیسری مرتبہ ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔ عدالت نے راولپنڈی پولیس کو ہدایت دی ہے کہ علیمہ خان کو فوری گرفتار کرکے 22 اکتوبر 2025 کو عدالت میں پیش کیا جائے۔

11 ملزمان، علیمہ خان غیر حاضر، عدالت برہم

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے مقدمے کی سماعت کی، جس میں علیمہ خان سمیت 11 ملزمان نامزد ہیں۔ عدالت میں پیش کیے گئے عدالتی ریکارڈ کے مطابق، تمام دیگر 10 ملزمان عدالت میں حاضر تھے، تاہم علیمہ خان کی مسلسل غیر حاضری پر عدالت نے سخت نوٹس لیتے ہوئے وارنٹ گرفتاری کی توثیق کی۔

ضامن پر بھی کارروائی، ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری

علیمہ خان کی عدم پیشی پر عدالت نے صرف ان کے وارنٹ گرفتاری ہی جاری نہیں کیے بلکہ ان کے ضامن عمر شریف کے خلاف بھی ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ڈی سی راولپنڈی کو ہدایت دی کہ ضامن کی جائیداد سے متعلق تمام دستاویزات کی تصدیق کی جائے تاکہ قانونی کارروائی کو حتمی شکل دی جا سکے۔

پولیس کی بھاری نفری، گواہوں کی پیشی

سماعت کے دوران سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات دیکھنے میں آئے۔ خواتین پولیس کی بڑی تعداد عدالت کے باہر تعینات رہی۔ مقدمے کی اہمیت کو مدِنظر رکھتے ہوئے پراسیکیوشن کے پانچ گواہان بھی مالِ مقدمہ سمیت عدالت میں پیش ہوئے، جن کے بیانات آئندہ سماعتوں میں قلمبند کیے جائیں گے۔

پراسیکیوٹر اور وکیل صفائی آمنے سامنے

سماعت کے دوران پراسیکیوٹر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ چونکہ علیمہ خان آج بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، اس لیے ان کی ضمانت منسوخی کی کارروائی ناگزیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی نظر میں کسی کو بھی استثنیٰ حاصل نہیں، اور عدالت کی بار بار دی گئی مہلت کو سنجیدگی سے نہیں لیا جا رہا۔

دوسری جانب، علیمہ خان کے وکیل صفائی نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ان کی مؤکلہ کے خلاف جاری کیے گئے وارنٹ کو غیر قانونی قرار دیا جائے، کیونکہ ان کے بقول، کیس میں دہشت گردی کی دفعات کا اطلاق غیر آئینی ہے جسے عدالت میں چیلنج کیا جا چکا ہے، اور وہ درخواست پہلے ہی سماعت کیلئے منظور ہو چکی ہے۔ وکیل نے مزید کہا کہ جب درخواست زیرِ التوا ہے، تو اس صورت میں یکطرفہ فردِ جرم عائد کرنا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔

عدالت کی جانب سے علیمہ خان کے خلاف ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری کا تیسری بار اجرا اور ضامن کے خلاف بھی کارروائی، اس بات کا مظہر ہے کہ عدالتی نظام ملزمان کی عدالت سے مسلسل غیر حاضری کو برداشت نہیں کرتا، چاہے وہ کسی بھی سیاسی یا سماجی حیثیت کے حامل ہوں۔

پراسیکیوشن اور وکلا صفائی کے دلائل یہ ظاہر کرتے ہیں کہ کیس نہ صرف قانونی پیچیدگیوں سے بھرپور ہے بلکہ اس میں سیاسی حساسیت بھی شامل ہو چکی ہے۔ دہشت گردی کی دفعات، فردِ جرم کی یکطرفہ کارروائی، اور وارنٹ کی قانونی حیثیت جیسے نکات، آئندہ سماعتوں میں اہم موڑ لا سکتے ہیں۔

یہ کیس اب محض علیمہ خان کی حاضری یا عدم حاضری تک محدود نہیں رہا بلکہ اس نے عدالت، وکلا، اور عوامی رائے کے درمیان ایک قانونی اور سیاسی کشمکش کو جنم دے دیا ہے۔ اگر علیمہ خان گرفتاری سے قبل عدالت میں پیش نہیں ہوتیں، تو معاملہ ان کے سیاسی اور قانونی مستقبل پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں