Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

اسرائیل سے واپسی پر پاک افغان تنازع دیکھوں گا، میرا مقصد انعام نہیں انسانیت ہے؛ ڈونلڈ ٹرمپ

میں نے اپنے دورِ صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کیا
اسرائیل سے واپسی پر پاک افغان تنازع دیکھوں گا، میرا مقصد انعام نہیں انسانیت ہے؛ ڈونلڈ ٹرمپ

واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر امن کے لیے کردار ادا کرنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان ممکنہ کشیدگی کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، جنہیں وہ اسرائیل سے واپسی کے فوراً بعد تفصیل سے دیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

صدر ٹرمپ نے یہ بات اسرائیل کے دورے کے دوران ائیر فورس ون میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو میں کہی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اطلاع ملی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان جنگ کی صورت حال پیدا ہو رہی ہے۔ “مجھے ابھی پتا چلا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان کوئی تنازع یا ممکنہ جنگ کی کیفیت ہے۔ میں اس معاملے کا باریکی سے جائزہ لوں گا اور دیکھوں گا کہ اس تنازع کو کس طرح ختم کیا جا سکتا ہے۔”

سابق امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ وہ دنیا کی تاریخ میں ان چند رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے کئی بڑی جنگیں روکیں۔ ٹرمپ کے مطابق، “میں ماضی میں بھی کئی تنازعات کے درمیان امن قائم کرنے میں کامیاب رہا ہوں۔ اگرچہ یہ آسان نہیں ہوتا، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کسی بھی جنگ کو ختم کرنا اسے شروع کرنے سے زیادہ مشکل اور اہم ہوتا ہے۔”

انہوں نے کہا کہ ان کی حکمتِ عملی ہمیشہ طاقت کے استعمال کے بجائے سفارتی حل تلاش کرنے پر مرکوز رہی۔ “میں نے اپنے دورِ صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں کردار ادا کیا۔ ٹیرف کی پالیسی نے دونوں ممالک کو جنگ کے دہانے سے واپس لانے میں مدد دی، جس سے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں جانیں بچیں۔”

گفتگو کے دوران ٹرمپ نے نوبل انعام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے کسی ایوارڈ سے زیادہ قیمتی چیز انسانی زندگیوں کا تحفظ ہے۔ “میرا مقصد کوئی انعام جیتنا نہیں بلکہ دنیا کو جنگ کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ 2024 میں بھی میرے عالمی اقدامات نمایاں تھے، اور 2025 میں بھی میری کوشش انسانیت کی فلاح کے لیے جاری ہے۔”

انہوں نے کہا کہ ان کے نزدیک امن کے قیام کے لیے جرات مندانہ فیصلے ضروری ہیں، اور وہ کسی بھی قیمت پر دنیا کو ایک اور جنگ کی طرف بڑھنے نہیں دیں گے۔

غزہ کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ جنگ کا خاتمہ ہو چکا ہے اور اب ایک مستقل جنگ بندی قائم رہے گی۔ “غزہ کے لیے بورڈ آف پیس جلد قائم کیا جا رہا ہے، جو اس خطے میں پائیدار امن اور ترقی کے لیے عملی اقدامات کرے گا۔ ہمیں امید ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی بھی طے شدہ وقت سے پہلے ممکن ہو جائے گی۔”

ٹرمپ نے مزید کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد مشرقِ وسطیٰ اور جنوبی ایشیا میں استحکام لانا ہے تاکہ دنیا ایک محفوظ اور خوشحال سمت میں آگے بڑھے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان ان کے مخصوص سفارتی انداز کا تسلسل ہے، جس میں وہ خود کو عالمی تنازعات کا حل پیش کرنے والا لیڈر قرار دیتے ہیں۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں ٹرمپ کی اس مداخلت کی بات بظاہر ایک سیاسی پیغام بھی ہو سکتی ہے، جو انہیں آنے والے امریکی انتخابات سے قبل بین الاقوامی منظرنامے پر دوبارہ فعال ظاہر کرتی ہے۔
ان کا “انعام نہیں بلکہ انسانیت” کا مؤقف بلاشبہ ایک مثبت پیغام ہے، تاہم ماضی کی طرح اس بار بھی یہ دیکھنا باقی ہے کہ ٹرمپ عملی طور پر اس امن مشن میں کس حد تک کامیاب ہو پاتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں