اگر آپ اپنے دل کو ہارٹ اٹیک کے خطرے سے محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، تو اپنی دوائیوں کی الماری پر ایک نظر ڈالنے کا وقت آ گیا ہے۔ حالیہ تحقیق نے انکشاف کیا ہے کہ عام طور پر استعمال ہونے والی درد کش ادویات، جنہیں این ایس ای ایڈز (NSAIDs) کہا جاتا ہے، دل کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہیں، خاص طور پر اگر ان کا استعمال طویل عرصے تک جاری رہے۔ یہ دوائیاں، جو جوڑوں کے درد، سر درد، یا ماہواری کے درد جیسے مسائل کے لیے لی جاتی ہیں، اب ایک نئی تشویش کا باعث بن چکی ہیں۔ امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) نے بھی اس خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے انتباہ جاری کیا ہے کہ یہ دوائیں، چاہے کم مدت کے لیے ہی کیوں نہ استعمال ہوں، ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کے امکانات کو بڑھا سکتی ہیں۔ یہ رپورٹ نہ صرف مریضوں بلکہ ڈاکٹروں کے لیے بھی ایک اہم پیغام لے کر آئی ہے، جو انہیں احتیاط کی نئی راہ دکھاتی ہے۔
کون سی دوائیں ہیں شامل؟
این ایس ای ایڈز کی فہرست میں ایبوپروفین، ڈائیکلوفینیک (ولٹرین)، نیپروکسین، سیلکسیب (سیلیبریکس)، اور کیٹوپروفین جیسی معروف دوائیاں شامل ہیں، جو گھروں میں عام طور پر موجود ہوتی ہیں۔ ان کا استعمال درد اور سوزش کو کم کرنے کے لیے تو مؤثر ہوتا ہے، لیکن تازہ ترین سائنسی تحقیقات نے ان کے دل پر منفی اثرات کو اجاگر کیا ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ ان دوائیوں کا مسلسل استعمال خون کے دباؤ کو بڑھاتا ہے اور خون کے جمنے کے عمل کو تیز کرتا ہے، جو دماغی یا دل کے دورے کا خطرہ مول لیتا ہے۔ یہ انکشاف ایک ایسی حقیقت کو سامنے لا رہا ہے جو مریضوں کی روزمرہ عادات کو بدلنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
سائنسی ثبوت
ایک حالیہ مطالعے نے انکشاف کیا کہ این ایس ای ایڈز لینے والوں میں محض ایک ہفتے کے اندر ہارٹ اٹیک کا خطرہ نمایاں طور پر بڑھ جاتا ہے، خاص طور پر ایبوپروفین اور ڈائیکلوفینیک کے استعمال سے۔ ماہرین کے مطابق، یہ دوائیاں جسم میں COX-2 انزائم کو روکتی ہیں، جو درد اور سوزش کو کنٹرول کرتا ہے، لیکن اس عمل میں پروسٹاگلینڈنز کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ یہ پروسٹاگلینڈنز خون کی نالیوں کو نرم رکھنے میں مدد دیتے ہیں، اور ان کی کمی سے خون گاڑھا ہو سکتا ہے، بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے، اور دل پر غیر ضروری دباؤ پڑتا ہے۔ یہ سائنسی نوٹس ہر اس شخص کے لیے ایک وارننگ ہے جو درد کے لیے ان دوائیوں پر انحصار کرتا ہے۔
کم مدت بھی خطرناک
امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن نے بھی اس خطرے کو تسلیم کرتے ہوئے ایک سرکاری بیان میں خبردار کیا کہ این ایس ای ایڈز کے استعمال سے، چاہے وہ مختصر مدت کے لیے ہی ہو، دل کے امراض کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ اس انتباہ نے عالمی سطح پر توجہ حاصل کی، جہاں ڈاکٹروں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ مریضوں کو متبادل علاج تجویز کریں، جیسے فزیو تھراپی یا دیگر غیر دوا والے طریقے۔ یہ قدم مریضوں کی حفاظت کے لیے ایک اہم اقدام ہے، جو انہیں اپنی صحت کے بارے میں دوبارہ سوچنے پر مجبور کر رہا ہے۔
احتیاط کی ضرورت
ماہرین نے ایک اہم تنبیہ بھی کی ہے کہ اگر آپ دل کے مریض ہیں اور خون پتلا کرنے والی دوا جیسے ڈسپرین (ایسپیرین) استعمال کر رہے ہیں، تو اسے بند کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔ ڈسپرین دل کے دورے سے بچاؤ کے لیے ایک حفاظتی ڈھال ہے، اور اسے ڈاکٹر کی مشورے کے بغیر ترک کرنا جانی نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔ اس تناظر میں، مریضوں کو اپنے معالج سے رجوع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ان کی دوا کا متبادل طریقہ کار طے کیا جا سکے، جو ان کے دل کو محفوظ رکھے۔
سوشل میڈیا پر بحث
یہ خبر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا باعث بنی ہے، جہاں کچھ صارفین نے کہا کہ "ہم تو ایبوپروفین روز استعمال کرتے تھے، اب کیا کریں؟”، جبکہ دوسرے نے صحت کے شعور کی بات کی، جیسے "ڈاکٹر سے مشورہ ہی بہتر ہے”۔ یہ ردعمل عوام میں ایک نئی آگاہی کی لہر کو جنم دے رہا ہے، جو انہیں اپنی دوا کی عادات پر نظرثانی کرنے کی ترغیب دے رہا ہے۔ ایکس پر #HeartHealthTips اور #StopPainKillers جیسے ہیش ٹیگز نے اس موضوع کو وائرل کر دیا، جو صحت کے بارے میں بحث کو تیز کر رہا ہے۔
اہم نکات کا خلاصہ جدول
| پہلو | تفصیلات |
|---|---|
| این ایس ای ایڈز کی فہرست | ایبوپروفین، ڈائیکلوفینیک، نیپروکسین، سیلکسیب، کیٹوپروفین |
| استعمال کا مقصد | جوڑوں کا درد، سر درد، ماہواری کا درد |
| خطرے | ہارٹ اٹیک، اسٹروک؛ بلڈ پریشر بڑھانا، خون گاڑھا کرنا |
| سائنسی تحقیق | 1 ہفتے میں خطرہ بڑھنا؛ COX-2 روکنا، پروسٹاگلینڈنز کم ہونا |
| FDA انتباہ | کم مدت کے استعمال سے بھی دل کا خطرہ |
| احتیاط | دل کے مریض ڈسپرین نہ چھوڑیں، ڈاکٹر سے رجوع کریں |
یہ تحقیق دل کے مریضوں اور عام افراد کے لیے ایک گھنٹی کی طرح ہے، جو این ایس ای ایڈز کے طویل استعمال کو ہارٹ اٹیک اور اسٹروک کا خطرہ بنا رہی ہے۔ ایبوپروفین اور ڈائیکلوفینیک جیسے عام دوائیوں کا خون کے دباؤ اور جمنے کے عمل پر منفی اثر، جو COX-2 انزائم اور پروسٹاگلینڈنز کے توازن کو متاثر کرتا ہے، ایک سنگین مسئلہ ہے۔ FDA کا انتباہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ چاہے استعمال مختصر ہو، خطرہ موجود رہتا ہے، جو مریضوں کو متبادل علاج (جیسے فزیو تھراپی) کی طرف راغب کرتا ہے۔
تاہم، دل کے مریضوں کے لیے ڈسپرین کی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، جو ان کی حفاظت کا بہانہ ہے، اس لیے اسے ڈاکٹر کی نگرانی میں چھوڑنا ضروری ہے۔ سوشل میڈیا کی بحث اس موضوع کو عوامی فورم بنا رہی ہے، جو صحت کی آگاہی کو بڑھا رہی ہے۔ مجموعی طور پر، یہ رپورٹ ایک کال ہے کہ درد کے لیے دوائیوں کا انتخاب احتیاط سے ہو، اور ڈاکٹروں سے مشورہ بغیر کسی تردد کے لیا جائے، تاکہ دل کو محفوظ رکھتے ہوئے زندگی کا لطف اٹھایا جا سکے۔
