Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

سوشل میڈیا بچوں کی ذہانت پر وار کرنے لگا؛ نئی تحقیق نے والدین کو خبردار کر دیا

روزانہ گھنٹوں سوشل میڈیا پر وقت گزارنے والے بچوں کی دماغی صلاحیتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے
سوشل میڈیا بچوں کی ذہانت پر وار کرنے لگا؛ نئی تحقیق نے والدین کو خبردار کر دیا

کیلیفورنیا یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تازہ تحقیق نے والدین کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ استعمال نہ صرف بچوں کی تعلیمی کارکردگی کو متاثر کر رہا ہے بلکہ ان کی ذہنی نشوونما پر بھی منفی اثر ڈال رہا ہے۔

تحقیق کے مطابق، روزانہ گھنٹوں سوشل میڈیا پر وقت گزارنے والے بچوں کی دماغی صلاحیتوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، جس سے ان کی یادداشت، مطالعے کی مہارت اور الفاظ کے ذخیرے میں کمزوری پیدا ہو رہی ہے۔

13 سال سے کم عمر بچے سب سے زیادہ متاثر

اس سائنسی مطالعے میں خاص طور پر 13 سال سے کم عمر بچوں کو شامل کیا گیا، جن کی تعلیمی کارکردگی اور دماغی افعال کا گہرائی سے جائزہ لیا گیا۔ ماہرین نے انکشاف کیا کہ وہ بچے جو باقاعدگی سے سوشل میڈیا استعمال کرتے ہیں، تعلیمی میدان میں ان کا مظاہرہ ان بچوں کے مقابلے میں کافی کمزور ہوتا ہے جو سوشل میڈیا سے دور رہتے ہیں۔

سوشل میڈیا اور دماغی زوال کا تعلق واضح

تحقیق کے نتائج نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا کے استعمال اور دماغی صلاحیت میں کمی کے درمیان براہ راست تعلق موجود ہے۔ یہ تعلق صرف نفسیاتی مسائل تک محدود نہیں بلکہ بچوں کی علمی کارکردگی پر بھی گہرے اثرات مرتب کر رہا ہے، جیسا کہ اس تحقیق سے معلوم ہوتا ہے۔

تحقیقی طریقۂ کار: ہزاروں بچوں کا مشاہدہ

محققین نے 9 سے 13 سال کے درمیان عمر کے 6,000 سے زائد بچوں پر کی گئی ایک طویل مدتی تحقیق کا ڈیٹا استعمال کیا۔ ان بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال کی بنیاد پر تین مختلف گروپوں میں تقسیم کیا گیا:

  • پہلا گروپ: وہ بچے جو سوشل میڈیا بالکل استعمال نہیں کرتے تھے۔

  • دوسرا گروپ: وہ بچے جو روزانہ تقریباً ایک گھنٹہ سوشل میڈیا پر گزارتے تھے۔

  • تیسرا گروپ: وہ بچے جو روزانہ تین گھنٹے یا اس سے زیادہ وقت سوشل میڈیا پر صرف کرتے تھے۔

محققین کی حیرت انگیز دریافتیں

تحقیق کے دوران ان تمام بچوں کے دماغی افعال کا باریکی سے جائزہ لیا گیا۔ حیرت انگیز طور پر، وہ بچے جو صرف ایک گھنٹہ روزانہ سوشل میڈیا استعمال کرتے تھے، ان کی کارکردگی میں بھی تنزلی دیکھی گئی۔ ان کے تعلیمی اسکور میں اوسطاً 4 سے 5 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، جو تعلیمی میدان میں ایک قابلِ توجہ فرق ہے۔

وقت کے ساتھ نقصان بڑھتا ہے

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ بظاہر 4 یا 5 پوائنٹس کی کمی معمولی محسوس ہو سکتی ہے، لیکن یہی کمی وقت کے ساتھ بڑھ کر سیکھنے اور سوچنے کی صلاحیتوں کو بری طرح متاثر کر سکتی ہے۔ اس طرح کے اثرات مستقبل میں بچوں کی تعلیمی، پیشہ ورانہ، اور سماجی زندگی پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

سوشل میڈیا کے تعلیمی اثرات پر نئی توجہ

یہ تحقیق اپنی نوعیت کی ان چند تحقیقات میں سے ایک ہے جس نے سوشل میڈیا کے نفسیاتی اثرات کے بجائے اس کے تعلیمی پہلو پر روشنی ڈالی۔ اس سے پہلے زیادہ تر مطالعات سوشل میڈیا کے باعث پیدا ہونے والے ڈپریشن، بے چینی، اور نیند کی کمی جیسے مسائل پر مرکوز تھیں۔ لیکن اب، یہ نئی تحقیق واضح طور پر بتاتی ہے کہ بچوں کی علمی کارکردگی بھی براہِ راست متاثر ہو رہی ہے۔

معروف میڈیکل جرنل میں اشاعت

یہ تحقیقی مطالعہ معروف بین الاقوامی میڈیکل جرنل JAMA میں شائع کیا گیا ہے، جو اپنی ساکھ اور سائنسی معیار کی بنیاد پر دنیا بھر میں تسلیم کیا جاتا ہے۔ ماہرین نے اس تحقیق کی بنیاد پر والدین کو واضح طور پر خبردار کیا ہے کہ اگر وہ اپنے بچوں کی دماغی ترقی اور تعلیمی کامیابی چاہتے ہیں تو انہیں سوشل میڈیا کے استعمال پر سخت کنٹرول رکھنا ہوگا۔


 احتیاط وقت کی ضرورت ہے

یہ تحقیق والدین کے لیے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔ موجودہ دور میں جہاں ڈیجیٹل آلات اور سوشل میڈیا ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن چکے ہیں، وہیں بچوں کے لیے یہ ٹیکنالوجی نعمت کے بجائے زحمت بننے لگی ہے۔ اگر والدین نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو آنے والے وقت میں ان کے بچوں کی تعلیمی اور ذہنی بنیادیں کمزور ہو سکتی ہیں۔

سوشل میڈیا کو مکمل طور پر ختم کرنا شاید ممکن نہ ہو، مگر اس کے استعمال کو محدود اور مقصدی بنانا وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔ والدین کو چاہیے کہ وہ بچوں کے ساتھ وقت گزاریں، انہیں عملی سرگرمیوں میں شامل کریں اور مطالعے کی عادت کو فروغ دیں۔ ساتھ ہی اسکول اور تعلیمی اداروں کو بھی سوشل میڈیا کے اثرات سے متعلق آگاہی دینا چاہیے تاکہ ایک جامع حکمت عملی کے تحت بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنایا جا سکے۔

سچ یہی ہے کہ اگر آج ہم نے اپنے بچوں کے ذہن کی حفاظت نہ کی، تو کل ان کا ذہن خود ان کا ساتھ چھوڑ سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں