Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

ناران میں جنات کا وجود حقیقت ہے، خود دیکھا اور سنا:حرا سومرو

رات کے وقت کمرے کا دروازہ خود کھلا، واش روم سے آوازیں آئیں، ناران میں جنات موجود ہیں
ناران میں جنات کا وجود حقیقت ہے، خود دیکھا اور سنا، حرا سومرو

معروف اداکارہ حرا سومرو نے حال ہی میں ایف ایچ ایم پوڈکاسٹ میں شرکت کے دوران نہایت چونکا دینے والے انکشافات کیے، جنہوں نے سوشل میڈیا پر خاصی توجہ حاصل کی۔ پوڈکاسٹ کے دوران انہوں نے معاشرتی رویوں، نوجوان نسل کے تعلقات، رنگت سے جُڑے تعصبات اور روحانی و ماورائی دنیا سے متعلق اپنے تجربات اور مشاہدات بیان کیے۔

گفتگو کے دوران حرا سومرو نے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کے درمیان تعلقات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ لڑکوں اور لڑکیوں کو "بوائے فرینڈ” اور "گرل فرینڈ” جیسے غیر سنجیدہ رشتوں میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب لڑکیاں ایسے تعلقات میں وقت صرف کرتی ہیں تو ان کی شخصیت اور چہرے پر عمر کے آثار جلدی نمودار ہونے لگتے ہیں، اور بعد ازاں جب رشتہ لینے کا مرحلہ آتا ہے تو اکثر لڑکوں کی مائیں انکار کر دیتی ہیں۔

انہوں نے معاشرے میں موجود اس سوچ پر بھی روشنی ڈالی کہ کئی مائیں اپنے بیٹوں کے لیے "گوری بہو” کی خواہاں ہوتی ہیں، جو کہ سراسر غیر منطقی بات ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بیٹا خود سانولا یا کالا ہے تو اس صورت میں بچوں کی رنگت بھی قدرتی طور پر گندمی یا سانولی ہی ہوگی، کیونکہ باپ کے جینیاتی اثرات زیادہ طاقتور ہوتے ہیں۔

اداکارہ نے اس بات پر زور دیا کہ کالے رنگ کو کمتر سمجھنے کی سوچ تبدیل ہونی چاہیے، کیونکہ ان کے نزدیک یہ رنگ نہایت خوبصورت اور منفرد ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رنگت کا تعلق خوبصورتی سے نہیں بلکہ انسانی شخصیت سے ہوتا ہے، اور ہمیں اس بارے میں اپنے رویے بدلنے کی ضرورت ہے۔

پوڈکاسٹ کے دوران ایک اور دلچسپ موڑ اس وقت آیا جب حرا سومرو نے ناران کے حوالے سے ماورائی دنیا کا ذکر چھیڑا۔ ان کے مطابق ناران ایک ایسا مقام ہے جہاں جنات کا وجود پایا جاتا ہے اور وہاں پراسرار، ناقابلِ وضاحت واقعات روز کا معمول ہیں۔

انہوں نے اپنے ذاتی تجربے کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ایک مرتبہ جب وہ ناران کے ایک ہوٹل میں قیام پذیر تھیں، تو انہیں رات کے وقت کمرے کے دروازے کے خود بخود کھلنے اور بند ہونے کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ یہی نہیں، بلکہ کئی بار واش روم سے فلش کی آواز بھی آئی، حالانکہ وہاں کوئی موجود نہیں تھا۔ حرا سومرو نے دعویٰ کیا کہ یہ تمام واقعات ان کے ساتھ حقیقتاً پیش آئے اور وہ سو فیصد یقین کے ساتھ کہتی ہیں کہ ناران میں جنات اور ایسی مخلوق واقعی موجود ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی شخص کو ناران میں کوئی غیر معمولی واقعہ پیش آئے یا اسے کوئی عجیب کیفیت محسوس ہو تو اسے وہم کا نام نہ دیا جائے، کیونکہ اس علاقے میں ماورائی سرگرمیاں عام ہیں، اور یہ سب کچھ حقیقی طور پر وہاں ہوتا ہے۔

حرا سومرو کے خیالات معاشرتی حقیقتوں اور مافوق الفطرت عناصر دونوں کو بیک وقت اجاگر کرتے ہیں۔ ان کی باتوں میں ایک واضح پیغام چھپا ہے: ہمیں نہ صرف اپنے سماجی رویوں پر نظرثانی کی ضرورت ہے بلکہ ان ماورائی تجربات کو بھی مکمل طور پر رد نہیں کرنا چاہیے جن کا تعلق انسان کی عقل و فہم سے باہر ہوتا ہے۔ ان کے تجربات اس بات کی غمازی کرتے ہیں کہ کائنات میں بہت کچھ ایسا بھی ہے جو سائنس اور منطق کی گرفت سے باہر ہے۔

جہاں ان کا معاشرتی تجزیہ ہمارے سماجی نظام میں موجود دقیانوسی سوچوں کی نشاندہی کرتا ہے، وہیں ان کے روحانی تجربات اس بات کا عندیہ دیتے ہیں کہ انسان ابھی تک قدرت کے ہر راز سے واقف نہیں ہو سکا۔ یہ رپورٹ نہ صرف دلچسپی لیے ہوئے ہے بلکہ قارئین کو سوچنے پر بھی مجبور کرتی ہے کہ ہماری دنیا شاید اس سے کہیں زیادہ پراسرار ہے جتنا ہم سمجھتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں