امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک حیران کن انکشاف کیا ہے کہ ماضی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایٹمی جنگ چھڑنے کے امکانات پیدا ہو گئے تھے، تاہم ان کی بروقت سفارتی مداخلت نے اس ممکنہ تباہی کو ٹال دیا۔
ٹرمپ نے گفتگو میں بتایا کہ پاک بھارت کشیدگی اس حد تک پہنچ چکی تھی کہ کسی بھی لمحے دونوں ممالک ایک خوفناک جنگ میں داخل ہو سکتے تھے۔ ان کے مطابق، انہوں نے اپنے سفارتی ذرائع کے ذریعے دونوں ملکوں کو پیچھے ہٹنے پر قائل کیا اور اس طرح لاکھوں انسانی جانیں بچا لیں۔
امریکی صدر نے بھارت کے لیے ایک اور تکلیف دہ نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس جنگ میں سات بھارتی طیارے مار گرائے گئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے خود ان سے رابطہ کر کے کہا تھا کہ “آپ نے لاکھوں لوگوں کی زندگیاں بچا لیں۔”
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہ اب تک دنیا بھر میں آٹھ مختلف جنگیں رکوا چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان میں سے اکثر جنگیں معمولی تنازعات یا غلط فہمیوں سے شروع ہونے والی تھیں، لیکن ان کے نتائج پوری دنیا کے لیے تباہ کن ثابت ہو سکتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ “بھارت اور پاکستان دونوں جوہری طاقتیں ہیں، ان کے درمیان جنگ صرف خطے ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کے لیے ایک بڑا خطرہ بن سکتی تھی۔”
ٹرمپ نے دورانِ گفتگو بھارتی وزیراعظم نریندر مودی پر بھی تنقید کی اور بتایا کہ مودی نے روس سے تیل کی خریداری نہ کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔ انہوں نے کہا کہ “مجھے اس بات پر سخت تشویش تھی کہ بھارت روس سے تیل خرید رہا ہے، لیکن اب یہ معاملہ حل ہو چکا ہے اور بھارت نے اپنی پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔”
امریکی صدر نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر بھی بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر فلسطینی تنظیم حماس جنگ بندی کے معاہدے پر عمل نہیں کرتی تو اسے غیر مسلح کرنا ضروری ہوگا۔ ان کے مطابق، “اس کے لیے امریکی فوج کی ضرورت نہیں پڑے گی، کیونکہ ایران اب حماس کی کھلی حمایت سے پیچھے ہٹ چکا ہے۔”
ٹرمپ نے عالمی امور پر بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یوکرین میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ چین کے ساتھ جاری تجارتی کشمکش کو امریکی مفادات کے مطابق منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے موقع پر بائیڈن انتظامیہ پر سخت تنقید کی اور الزام لگایا کہ ان کے خلاف سیاسی بنیادوں پر انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ ان کے مطابق، امریکی محکمہ انصاف نے ان کے خاندان کو نشانہ بنایا، اور ان کے بیٹے ایرک ٹرمپ کو بار بار تحقیقات کے لیے طلب کیا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سابق اسپیکر نینسی پلوسی چاہتی تھیں کہ میرے بیٹے کو عمر قید کی سزا دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس وقت سپریم کورٹ میں ٹیرف (درآمدی محصولات) کے دفاع میں مقدمہ لڑ رہے ہیں کیونکہ یہ امریکی معیشت اور قومی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں۔ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ اب تک صرف ٹیرف کے نفاذ کے ذریعے چھ جنگیں روک چکے ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے ایک بار پھر جنوبی ایشیا کی ماضی کی کشیدہ صورتحال کو عالمی بحث کا موضوع بنا دیا ہے۔ ان کا یہ دعویٰ کہ پاک بھارت جنگ ایٹمی تصادم میں تبدیل ہو سکتی تھی، خطے میں امن کے نازک توازن کی نشاندہی کرتا ہے۔ ٹرمپ کے انکشافات نہ صرف مودی حکومت کے لیے سیاسی طور پر تکلیف دہ ہیں بلکہ بھارت کے اندر بھی ان پر شدید ردعمل متوقع ہے۔
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق، ٹرمپ کی جانب سے “سات طیارے گرنے” کا ذکر بھارت کے لیے ایک نفسیاتی جھٹکا ہے، جبکہ پاکستان کے لیے یہ ایک سفارتی برتری کی یاد دہانی ہے۔
دوسری جانب، ان کی مشرقِ وسطیٰ اور چین و یوکرین سے متعلق پالیسیوں کے بیانات ظاہر کرتے ہیں کہ ٹرمپ دوبارہ عالمی قیادت کے میدان میں سرگرم ہو رہے ہیں اور بائیڈن انتظامیہ کو براہِ راست چیلنج دے رہے ہیں۔
یہ بیانات عالمی سیاست میں نئی ہلچل پیدا کر سکتے ہیں — اور بظاہر مودی سرکار کے لیے یہ ایک ایسا لمحہ ہے جو انہیں ایک بار پھر دفاعی پوزیشن پر لا کھڑا کر سکتا ہے۔
