پشاور:خیبر پختونخوا اسمبلی میں نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کا عمل مکمل ہوگیا، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار محمد سہیل آفریدی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوکر صوبے کے نئے وزیراعلیٰ منتخب ہوگئے۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باعث انہی 90 ووٹ ملے جبکہ کسی اپوزیشن امیدوار کو ووٹ نہ مل سکا۔
اجلاس کا آغاز اور سیاسی ماحول
اسمبلی کا اجلاس اسپیکر بابر سلیم سواتی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس کے آغاز پر سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے چیئرمین پی ٹی آئی کی تصویر اٹھاکر کارکنوں کے نعروں کا جواب دیا۔ تاہم جیسے ہی اسمبلی ہال کے دروازے بند کیے گئے، باہر موجود پی ٹی آئی کارکنوں نے دروازے پر زور دار احتجاج شروع کردیا۔ کچھ دیر کی کشیدگی کے بعد انہیں اندر داخلے کی اجازت دے دی گئی۔
پی ٹی آئی کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے اسمبلی ہال میں داخل ہوکر سہیل آفریدی کے حق میں نعرے بازی کی، جس سے ایوان کا ماحول خاصا پرجوش رہا۔
اپوزیشن کا بائیکاٹ
دوسری جانب اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن)، جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پیپلز پارٹی — نے انتخابی عمل کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ اپوزیشن لیڈر ڈاکٹر عباد اللہ کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ تاحال باضابطہ طور پر منظور نہیں ہوا، اس لیے نئے وزیراعلیٰ کا انتخاب قانونی طور پر درست نہیں۔
اسپیکر کی رولنگ اور آئینی وضاحت
اسپیکر بابر سلیم سواتی نے اس اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے وضاحت دی کہ علی امین گنڈاپور نے 8 اکتوبر کو استعفیٰ دیا اور 11 اکتوبر کو تحریری طور پر تصدیق بھی کی۔ ان کے مطابق وزیراعلیٰ کے استعفے کی منظوری کے لیے کسی گورنر کے دستخط کی آئینی شرط نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ، "یہ چند افراد کی خواہش ہوسکتی ہے کہ سہیل آفریدی وزیراعلیٰ نہ بنیں، مگر آئین ذاتی خواہشات نہیں بلکہ قانون کے مطابق چلتا ہے۔”
انتخابی عمل اور نتائج
انتخابی عمل کے آغاز سے قبل اسمبلی میں گھنٹیاں بجائی گئیں تاکہ تمام اراکین اپنی حاضری یقینی بنائیں۔ پی ٹی آئی کے اراکین نے لابی نمبر ایک میں جمع ہوکر ووٹنگ میں حصہ لیا۔ بیرون ملک موجود ایک رکن آصف محسود انتخابی عمل میں شریک نہ ہوسکے۔
نتائج کے مطابق محمد سہیل آفریدی 90 ووٹ حاصل کرکے نئے قائد ایوان منتخب ہوگئے۔ اپوزیشن کے بائیکاٹ کے باعث کسی مخالف امیدوار کو ووٹ نہ مل سکا۔
ووٹوں کی گنتی کے بعد ایوان میں پرجوش مناظر دیکھنے کو ملے، اراکین اسمبلی نے نومنتخب وزیراعلیٰ کو گلے لگا کر مبارکباد دی۔ سہیل آفریدی نے اپنے حامی اراکین اور پارٹی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
دیگر نکات
اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رکن ڈاکٹر امجد نے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک کے کارکنوں کے ساتھ پیش آئے واقعے کی مذمت کی اور ان کے لیے اجتماعی دعا کی۔ اسپیکر نے بھی فوجی جوانوں کی قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ، "ہم اپنی افواج کے ساتھ ہیں جو اس ملک کے تحفظ کے لیے دن رات قربانیاں دے رہے ہیں۔”
محمد سہیل آفریدی کا وزیراعلیٰ منتخب ہونا خیبر پختونخوا کی سیاست میں پی ٹی آئی کے استحکام کی علامت ہے۔ اگرچہ اپوزیشن نے اس عمل کو متنازع قرار دیا، مگر اسپیکر کی رولنگ اور عددی اکثریت نے پی ٹی آئی کی پوزیشن کو مزید مضبوط کردیا۔
یہ انتخاب بظاہر ایک سیاسی جیت ضرور ہے، مگر آئندہ دنوں میں اپوزیشن کی ممکنہ قانونی چارہ جوئی اس کامیابی کو چیلنج کر سکتی ہے۔ سہیل آفریدی کے لیے اب اصل امتحان صوبے کے مالی اور انتظامی چیلنجز سے نمٹنا ہوگا، جو پچھلے کئی ماہ سے سیاسی عدم استحکام کا شکار رہا ہے۔ اگر وہ عوامی توقعات پر پورا اترتے ہیں تو یہ ان کے لیے اور پی ٹی آئی دونوں کے لیے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے۔
