ڈیرہ اسماعیل خان: خیبرپختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس ٹریننگ اسکول پر ہونے والا دہشتگردوں کا حملہ سکیورٹی فورسز نے بہادری اور بروقت کارروائی سے ناکام بنا دیا۔ فائرنگ اور دھماکوں سے گونجتے اس حملے میں پانچ دہشتگرد مارے گئے جبکہ پولیس کے سات اہلکار شہید اور 13 زخمی ہوئے۔
پولیس کے مطابق حملہ رات تقریباً ساڑھے آٹھ بجے کیا گیا، جب ٹریننگ اسکول کے اندر 200 کے قریب ریکروٹس اور اہلکار موجود تھے۔ دہشتگردوں نے مرکزی دروازے سے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم پولیس اور سکیورٹی اداروں نے فوری جوابی کارروائی کرتے ہوئے انہیں عمارت کے احاطے کے اندر ہی گھیر لیا۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے دوران مسلسل فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔ فورسز نے نہایت پیشہ ورانہ مہارت اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنا دیے۔ جوابی کارروائی کے دوران ایک خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جبکہ دیگر چار حملہ آور فائرنگ کے تبادلے میں مارے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق آپریشن رات گئے مکمل کیا گیا جس میں پولیس، ایلیٹ فورس اور دیگر سکیورٹی اداروں نے حصہ لیا۔ بعد ازاں علاقے کو مکمل طور پر کلیئر قرار دے دیا گیا۔
ریکروٹس اور اہلکاروں کو بحفاظت نکال لیا گیا
ڈی جی پبلک ریلیشنز خیبرپختونخوا کے مطابق فورسز نے حملے کے دوران انتہائی نظم و ضبط کے ساتھ کارروائی کی اور اسکول میں موجود تمام 200 پولیس ریکروٹس اور عملے کو بحفاظت باہر نکال لیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ آپریشن کے دوران نادرا آفس اور ٹریننگ اسکول کے تمام بلاکس کی مکمل تلاشی لی گئی اور اب وہاں کوئی خطرہ موجود نہیں۔
دوسری جانب اسپتال ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ 13 زخمی اہلکاروں کو ڈی ایچ کیو اسپتال کے ٹراما سینٹر منتقل کیا گیا ہے، جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیرِ داخلہ کی مذمت اور خراجِ عقیدت
وفاقی وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے پولیس ٹریننگ سینٹر پر دہشتگرد حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "پولیس اہلکاروں نے جان دے کر خوارجی دہشتگردوں کے عزائم ناکام بنائے، خیبرپختونخوا پولیس نے ہمیشہ ملک کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔”
انہوں نے شہید اہلکاروں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور ان کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی۔ زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے محسن نقوی نے کہا کہ "قوم خیبرپختونخوا پولیس کے بہادر سپوتوں کو سلام پیش کرتی ہے۔”
ماہرین کے مطابق یہ حملہ واضح کرتا ہے کہ دہشتگرد عناصر اب بھی ملک کے امن کو چیلنج کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم فورسز کی بروقت کارروائی نے ان کے تمام منصوبے ناکام بنا دیے۔
ڈی آئی خان اور ملحقہ علاقوں میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دہشتگردی کے چھوٹے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جس کے بعد سکیورٹی اداروں نے مزید چوکس رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس حملے کا مقصد پولیس فورس کے حوصلے پست کرنا تھا، لیکن حقیقت میں اس آپریشن نے یہ ثابت کر دیا کہ پاکستانی فورسز دہشتگردی کے خاتمے کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔
