نیچر جریدے میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق نے بڑی عمر میں باپ بننے والے مردوں کے بچوں کی صحت کے حوالے سے تشویشناک نتائج سامنے لائے ہیں۔ برطانیہ میں کی گئی اس تحقیق میں 24 سے 75 سال کی عمر کے 81 صحت مند مردوں کے سپرم کے نمونوں کا تجزیہ کیا گیا، جس سے یہ واضح ہوا کہ مردوں کی عمر بڑھنے کے ساتھ نطفہ میں جینیاتی تغیرات جمع ہو جاتے ہیں، جو بچوں کی صحت اور ترقی پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
جینز اور بچے کی صحت
انسانی زندگی کی تشکیل میں جینز بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ جینز سیلز کو بنانے اور ان کے بڑھنے کی ہدایات فراہم کرتے ہیں۔ نتیجتاً بچے کی شخصیت اور صحت کا انحصار ماں اور باپ دونوں کے جینز پر ہوتا ہے۔
روایتی طور پر یہ تصور تھا کہ خواتین کی تولیدی صحت عمر کے ساتھ متاثر ہوتی ہے، جبکہ مردوں کے لیے یہ اثر کم سمجھا جاتا تھا۔ تاہم حالیہ تحقیق نے یہ مفروضہ چیلنج کرتے ہوئے بتایا کہ مردوں کے سپرم میں بھی عمر کے ساتھ نقصان دہ تغیرات جمع ہو جاتے ہیں، جو اولاد کی صحت کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔
تحقیق کی تفصیلات
اس مطالعے میں محققین نے مردوں کے سپرم میں بیماری پیدا کرنے والے تغیرات کی پیمائش کی:
26 سے 42 سال کی ابتدائی عمر: تقریبا 2% سپرم میں نقصان دہ تغیرات
43 سے 58 سال کی درمیانی عمر: 3%
59 سے 74 سال کی بڑی عمر: 5%
عمر 70 سال: تقریباً 4.5%
محققین نے ان تغیرات کی جمع ہونے کی شرح 1.67 میوٹیشنز فی سال بتائی، اور یہ پایا کہ 43 سال کی عمر کے بعد مردوں کے سپرم میں بیماری پیدا کرنے والے تغیرات نمایاں طور پر بڑھنے لگتے ہیں۔
ویلکم سنجر انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر پروفیسر میٹ ہرلس کے مطابق، حالیہ تحقیق سے ایک ایسا پوشیدہ جینیاتی خطرہ سامنے آیا ہے جو والدین کی عمر بڑھنے کے ساتھ مزید بڑھتا جاتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ڈی این اے میں ہونے والی بعض تبدیلیاں صرف خصیوں تک محدود نہیں رہتیں بلکہ یہ تغیرات آئندہ نسلوں میں بھی منتقل ہو سکتی ہیں، جو بچوں کی جینیاتی ساخت پر اثر ڈال سکتی ہیں۔
خطرات اور اثرات
تحقیق کے مطابق، بڑے عمر کے باپ بننے والے مردوں کے سپرم میں خود غرض تغیرات موجود ہو سکتے ہیں جو دیگر نطفہ خلیات سے زیادہ تیزی سے بڑھتے ہیں۔ یہ تبدیلیاں بچوں میں نیورو ڈیولپمنٹل مسائل جیسے آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر، اور بعض وراثتی سنڈروم جیسے Apert syndrome اور Coonanello syndrome کے خطرے کو بڑھا سکتی ہیں۔
دور حاضر میں دیر سے شادی اور بعد میں بچوں کی منصوبہ بندی کے رجحانات کے سبب یہ خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ 40 سال سے زیادہ عمر کے باپ بننے والے بچوں میں آٹزم کی تشخیص کے امکانات 30 سال سے کم عمر باپوں کے بچوں کی نسبت 51 فیصد زیادہ پائے گئے۔
جدید تحقیقاتی تکنیکیں
محققین نے ایک جدید DNA ترتیب دینے کی تکنیک استعمال کی، جو سپرم میں نایاب تغیرات کا پتہ لگانے میں انتہائی مؤثر ہے۔ 24 سے 75 سال کے مردوں کے 100,000 سے زیادہ سپرم کا تجزیہ کرکے 40 سے زائد جینز کی نشاندہی کی گئی، جہاں تغیرات سپرم اسٹیم سیلز کو "خود غرض” بنا دیتے ہیں اور بیماری پیدا کرنے والے سپرم کی تعداد بڑھا دیتے ہیں۔
مزید برآں، یہ تغیرات اہم جینز کو نشانہ بناتے ہیں، اور اگرچہ ماحول اور طرز زندگی جیسے تمباکو اور شراب نوشی سپرم کو متاثر کر سکتے ہیں، لیکن محققین نے سپرم کی پیداوار میں کوئی ماحولیاتی اثر نہیں پایا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ خود غرض تغیرات عمر کے ساتھ پیدا ہونے کے امکانات کو کم نہیں کرتے۔
ماہرین کا مشورہ
محققین نے واضح کیا کہ اگرچہ ہر تغیر حمل کا باعث نہیں بنتا، لیکن بڑے عمر میں باپ بننے والے مردوں کے لیے خطرہ بڑھتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مزید تحقیق کی ضرورت ہے تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ کس طرح یہ جینیاتی تغیرات بچوں کی صحت اور ترقی پر اثر انداز ہوتے ہیں۔
یہ تحقیق موجودہ دور کے معاشرتی رجحانات کے ساتھ میل کھاتی ہے، جہاں مرد دیر سے باپ بننے کا رجحان رکھتے ہیں۔ نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ مردوں کی عمر کے ساتھ سپرم میں جمع ہونے والے جینیاتی تغیرات بچوں کی صحت پر اثر ڈال سکتے ہیں، خاص طور پر نیورو ڈیولپمنٹ اور وراثتی بیماریوں کے حوالے سے۔ تاہم یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ تغیرات ہر کیس میں نقصان کا باعث نہیں بنتے، اور طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل ان کے اثر کو محدود یا بڑھا سکتے ہیں۔
یہ تحقیق والدین، خاص طور پر بڑی عمر میں بچے پیدا کرنے والے مردوں کے لیے اہم معلومات فراہم کرتی ہے، تاکہ وہ بہتر منصوبہ بندی اور آگاہ فیصلے کر سکیں۔
