نئی دہلی کی فضا ایک بار پھر زہریلی گیسوں سے لبریز ہو گئی ہے، اور عالمی درجہ بندی میں اسے دنیا کا سب سے آلودہ شہر قرار دیا گیا ہے۔ بھارتی تہوار دیوالی کی تقریبات، خاص طور پر آتش بازی، نے فضا کو اس حد تک مضر صحت بنا دیا ہے کہ اس کے اثرات اب پاکستان کے سرحدی علاقوں تک پہنچ چکے ہیں، خاص طور پر لاہور جیسے بڑے شہر بھی اب آلودگی کی شدت سے متاثر ہو رہے ہیں۔
دہلی کا خطرناک ایئر کوالٹی انڈیکس
عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق، بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) اس وقت 772 کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے، جو انسانی صحت کے لیے نہایت خطرناک سمجھا جاتا ہے۔ یہ سطح نہ صرف عالمی معیار سے کہیں زیادہ ہے بلکہ ماہرین اسے "شدید زہریلا” قرار دے رہے ہیں۔ اسموگ، دھواں اور زہریلی گیسوں کی آمیزش نے سانس لینا بھی دشوار بنا دیا ہے۔
دیوالی کے اثرات سرحد پار محسوس
دیوالی کے موقع پر ہونے والی شدید آتش بازی سے نکلنے والی زہریلی ہوا سرحد عبور کر کے پاکستان کے مشرقی علاقوں میں داخل ہو چکی ہے۔ لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ اور فیصل آباد جیسے بڑے شہروں کی فضا بھی تیزی سے آلودہ ہو رہی ہے۔ ماہرین موسمیات کے مطابق، بھارت کے شہر دھرمشالہ سے چلنے والی ہوائیں، آلودہ ذرات کو اپنے ساتھ اٹھا کر گجرانوالہ کے راستے لاہور کی فضا میں شامل کر رہی ہیں، جس سے اسموگ کی شدت میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے۔
لاہور دنیا کا دوسرا آلودہ ترین شہر
ایئر کوالٹی انڈیکس کے مطابق لاہور آج دنیا کا دوسرا سب سے آلودہ شہر رہا۔ صبح سویرے شہر کا AQI 245 ریکارڈ کیا گیا، جو "شدید مضر صحت” زمرے میں آتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دن بھر میں ایئر کوالٹی 210 سے 240 کے درمیان رہنے کا امکان ہے، جو عام شہریوں کے لیے سانس، آنکھوں اور دل کے امراض میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین کی تشویش
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فضا میں موجود زہریلے ذرات نہ صرف الرجی اور دمے کے مریضوں کے لیے خطرناک ہیں بلکہ صحت مند افراد پر بھی اس کے منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔ اسموگ میں موجود PM2.5 ذرات انسانی پھیپھڑوں میں جا کر سانس کی نالیوں کو شدید متاثر کرتے ہیں، جس سے مختلف پیچیدہ بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
پنجاب حکومت کی فوری کارروائی
صورتحال کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے پنجاب حکومت نے فوری طور پر تمام متعلقہ اداروں کو متحرک کر دیا ہے۔ اینٹی اسموگ گنز کا استعمال بڑے شہروں میں جاری ہے تاکہ سڑکوں پر موجود آلودہ ذرات کو کم کیا جا سکے۔ شہریوں کو ماسک کے استعمال اور فضول نقل و حرکت سے اجتناب کی ہدایات جاری کی گئی ہیں، خاص طور پر صبح اور شام کے اوقات میں جب اسموگ کی شدت زیادہ ہوتی ہے۔
ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ کی درجہ بندی
ادارہ برائے ماحولیاتی تحفظ (EPA) کے مطابق، ایئر کوالٹی انڈیکس کو پانچ درجات میں تقسیم کیا گیا ہے:
-
0 سے 100 تک کا انڈیکس محفوظ تصور کیا جاتا ہے۔
-
101 سے 200 کے درمیان درمیانی سطح کی آلودگی ہوتی ہے۔
-
201 سے 300 کے درمیان "مضر صحت” سطح شمار ہوتی ہے۔
-
301 سے 500 "انتہائی خطرناک” درجہ سمجھا جاتا ہے۔
-
500 سے زائد ایئر انڈیکس فضا میں زہریلی آلودگی کی واضح نشاندہی کرتا ہے، جو صحت مند افراد کے لیے بھی نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
موجودہ ماحولیاتی صورتحال نہ صرف لمحہ فکریہ ہے بلکہ خطے کے لیے ایک مسلسل خطرہ بھی بنتی جا رہی ہے۔ نئی دہلی اور لاہور جیسے بڑے شہروں میں آلودگی کی بڑھتی ہوئی شرح، نہ صرف شہریوں کی صحت پر حملہ ہے بلکہ یہ ماحولیاتی پالیسیوں کی ناکامی کی بھی غماز ہے۔ دیوالی جیسے مذہبی تہوار کو مناتے ہوئے ماحول دوست طریقہ کار اختیار کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
پاکستان میں اس صورتحال کا براہِ راست تعلق ہمسایہ ملک کی ماحولیاتی پالیسیوں سے ہے، جو بظاہر دیوالی پر مکمل آتش بازی پر پابندی لگانے میں ناکام رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں سرحد پار آلودگی کے بادل چھا رہے ہیں، جو فضاؤں کو زہریلا بنا رہے ہیں۔
دوسری جانب، پاکستان کو بھی اپنی سطح پر سخت اور دیرپا اقدامات کرنا ہوں گے۔ وقتی حل جیسے اینٹی اسموگ گنز یا ماسک پہنانے کی مہمات اہم ضرور ہیں، مگر یہ مسئلے کا مستقل حل نہیں۔ درختوں کی کٹائی، صنعتی اخراج، اور ٹرانسپورٹ سے نکلنے والا دھواں اس مسئلے کی بنیادی وجوہات ہیں، جن کا حل صرف پالیسی سازی اور اس پر سختی سے عمل درآمد سے ممکن ہے۔
