Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

موسمِ سرما کی آمد، وائرل انفیکشنز کا خطرہ کیسے بچاؤ ممکن ہے؟

سردی کے جھٹکوں اور بار بار درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ سے بچنا بے حد ضروری ہے
موسمِ سرما کی آمد، وائرل انفیکشنز کا خطرہ کیسے بچاؤ ممکن ہے؟

جیسے ہی موسمِ گرما رخصت ہوتا ہے اور خنکی کی پہلی لہر فضا میں شامل ہوتی ہے، ویسے ہی وائرل انفیکشنز کا خطرہ سر اٹھانے لگتا ہے۔ نزلہ، زکام، کھانسی، فلو اور سانس کی دیگر بیماریاں سرد موسم میں بڑی تیزی سے پھیلتی ہیں۔ ان بیماریوں کا نشانہ زیادہ تر وہ افراد بنتے ہیں جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو، جن میں بچے، عمر رسیدہ افراد، اور دائمی امراض میں مبتلا مریض شامل ہیں۔

سردی کے موسم میں لوگوں کا زیادہ تر وقت بند کمروں میں گزرنا معمول بن جاتا ہے۔ یہ رجحان وائرس کے پھیلاؤ کو آسان بنا دیتا ہے، کیونکہ محدود اور بند جگہیں جراثیم کے لیے موزوں ماحول فراہم کرتی ہیں۔ دوسری طرف، خشک ہوا ناک، گلے اور سانس کی نالی کی اندرونی جھلیوں کو خشک کر دیتی ہے، جس سے جسم کی قدرتی مدافعتی رکاوٹیں کمزور ہو جاتی ہیں۔ ان عوامل کے ساتھ ساتھ سرد درجہ حرارت خود بھی مدافعتی نظام کی کارکردگی کو سست کر دیتا ہے، جس سے جسم انفیکشنز کے خلاف فوری ردعمل دینے میں ناکام رہتا ہے۔

وائرل بیماریوں سے بچاؤ کے مؤثر اور آزمودہ طریقے

1. خود کو گرم رکھنا

سردی کے جھٹکوں اور بار بار درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ سے بچنا بے حد ضروری ہے۔ جسم کو گرم رکھنے کے لیے تہہ در تہہ لباس پہننے کو ترجیح دی جائے۔ خاص طور پر سر، پاؤں اور ہاتھوں کو ڈھانپ کر رکھنا بہت مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

2. متوازن اور تقویت بخش غذا

مدافعتی نظام کو فعال رکھنے کے لیے صحت بخش غذا کا استعمال ناگزیر ہے۔ وٹامن سی سے بھرپور پھل، سبزیاں، اور زنک والے اجزا جیسے بیج، خشک میوے اور اناج غذا میں شامل کریں۔ گرم پانی، یخنی اور ہربل چائے نہ صرف جسم کو ہائیڈریٹ رکھتی ہیں بلکہ گلے کی خراش سے بھی بچاتی ہیں۔

3. صفائی اور حفظانِ صحت کے اصول

وائرس سے بچاؤ کے لیے صفائی نصف ایمان ہی نہیں، مکمل تحفظ بھی فراہم کرتی ہے۔ ہاتھوں کو باقاعدگی سے صابن سے دھونا یا سینیٹائزر استعمال کرنا معمول بنائیں۔ کھانستے یا چھینکتے وقت ٹشو یا کہنی کے اندرونی حصے سے منہ کو ڈھانپیں، اور استعمال شدہ ٹشوز کو فوری طور پر محفوظ طریقے سے تلف کریں۔

4. سماجی فاصلہ اور ماسک کا استعمال

اگر کسی کو نزلہ، کھانسی یا فلو جیسی علامات ہیں تو ان سے مناسب فاصلہ رکھنا ضروری ہے۔ ہجوم والی جگہوں، بازاروں یا بند کمروں میں ماسک پہننا نہ صرف خود کی حفاظت ہے بلکہ دوسروں کو بھی محفوظ رکھنے کا عمل ہے۔

5. گھریلو فضا کی بہتری

بند کمروں میں تازہ ہوا کی آمدورفت کو یقینی بنائیں۔ روزانہ کم از کم 15 سے 20 منٹ کے لیے کھڑکیاں کھول کر تازہ ہوا اندر آنے دیں۔ اگر ہیٹر کا استعمال ناگزیر ہو، تو کمرے میں نمی برقرار رکھنے کے لیے پانی کا پیالہ ضرور رکھیں تاکہ ہوا میں خشکی نہ بڑھے۔

6. فلو ویکسین لگوانا

ماہرین صحت کی رائے کے مطابق، سالانہ انفلوئنزا ویکسین لگوانا ایک مؤثر اور سائنسی طریقہ ہے جو وائرل بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے۔ یہ ویکسین خاص طور پر بچوں، بزرگوں، حاملہ خواتین اور ایسے افراد کے لیے انتہائی اہم ہے جن کا مدافعتی نظام کمزور ہو۔

موسمِ سرما کا آغاز اگرچہ کئی لحاظ سے خوشگوار ہوتا ہے، لیکن یہ اپنے ساتھ صحت کے لیے کئی چیلنجز بھی لے کر آتا ہے۔ موجودہ ماحولیاتی تغیرات، شہری زندگی کے دباؤ اور ناقص غذائی عادات نے عمومی مدافعتی صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔ اس تناظر میں احتیاطی تدابیر اختیار کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ وائرل انفیکشنز کی روک تھام صرف ذاتی احتیاط سے ممکن ہے، جو کہ آسان بھی ہے اور مؤثر بھی، بشرطیکہ ہم سنجیدگی سے ان پر عمل کریں۔

سردیوں کے مہینے فطری طور پر بیماریوں کے لیے سازگار ہوتے ہیں، لیکن تھوڑی سی سمجھداری، بہتر طرزِ زندگی اور وقت پر کیے گئے اقدامات ہماری اور ہمارے پیاروں کی صحت کو محفوظ بنا سکتے ہیں۔ عوامی سطح پر آگاہی، ذاتی ذمہ داری اور طبّی احتیاطی تدابیر کو اپناتے ہوئے ہم موسمِ سرما کو بیماریوں سے پاک، خوشگوار اور صحت بخش بنا سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں