کینیڈا میں معروف بھارتی کامیڈین اور اداکار کپل شرما کے زیرِ ملکیت ’کیپس کیفے‘ ایک بار پھر فائرنگ کے واقعے کی زد میں آ گیا۔ یہ واقعہ گزشتہ رات پیش آیا جب نامعلوم افراد نے کیفے کی عمارت کو نشانہ بنایا، جس سے عمارت کی کھڑکیاں اور شیشے چکناچور ہو گئے۔
فائرنگ کے واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ چکی ہے، جس میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ حملہ آور ایک گاڑی میں سوار ہو کر آئے اور کیفے پر اندھا دھند گولیاں برسا کر فرار ہو گئے۔ خوش قسمتی سے اس خطرناک واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، تاہم اس حملے نے سیکیورٹی اداروں اور عوام دونوں کو سخت تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
چار ماہ میں تیسری واردات
یہ کیفے گزشتہ چار ماہ میں تیسری مرتبہ فائرنگ کا نشانہ بنا ہے۔ بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حالیہ حملے کی ذمہ داری بھی بھارت کے بدنام زمانہ مجرمانہ نیٹ ورک ’بشنوئی گینگ‘ نے قبول کر لی ہے۔ اس گینگ سے تعلق رکھنے والے مبینہ ملزمان، کولویر سدھو اور گولڈی ڈھیلون، نے سوشل میڈیا پر پیغام جاری کرتے ہوئے اس کارروائی کو اپنی "مذہبی مہم” کا حصہ قرار دیا ہے۔
دونوں افراد نے دعویٰ کیا کہ ان کا عام عوام یا کسی بزنس سے ذاتی جھگڑا نہیں، مگر وہ ایسے افراد کو نشانہ بنانے کا عزم رکھتے ہیں جو ان کے بقول "دھوکہ دہی کرتے ہیں یا مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں۔”
پولیس تحقیقات میں مصروف، متعدد پہلو زیرِ غور
کینیڈین پولیس نے واقعے کے فوراً بعد تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر شواہد اکٹھے کیے جا رہے ہیں، جبکہ قریبی علاقوں کے کیمروں کی فوٹیج بھی حاصل کی جا رہی ہے۔ ابتدائی طور پر حکام کا ماننا ہے کہ حملے کی وجوہات ممکنہ طور پر مالی تنازع یا مذہبی حساسیت سے جڑی ہو سکتی ہیں۔
عینی شاہدین کے بیانات قلمبند کیے جا رہے ہیں، جبکہ کیفے کے عملے سے بھی مکمل تفتیش کی جا رہی ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے بشنوئی گینگ کے بین الاقوامی نیٹ ورک کے خلاف اقدامات پر بھی غور کر رہے ہیں۔
کپل شرما کی جانب سے تاحال کوئی بیان جاری نہیں
اس تازہ واقعے کے بعد کپل شرما کی طرف سے تاحال کوئی سرکاری بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم، ان کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ کپل اس تمام صورتحال سے شدید دباؤ اور پریشانی کا شکار ہیں۔ یہ کیفے ان کے ذاتی منصوبوں میں سے ایک ہے، جو کینیڈا میں ان کے کاروباری قدموں کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے۔
ماضی میں بھی کئی شخصیات کو نشانہ بنایا گیا
لارنس بشنوئی گینگ ماضی میں بھی متعدد شوبز اور سیاسی شخصیات کو دھمکیاں دینے یا نشانہ بنانے کی وارداتوں میں ملوث رہا ہے۔ مشہور پنجابی گلوکار سدھو موسے والا کا قتل اسی گینگ سے جوڑا جاتا ہے، اور حالیہ عرصے میں اس گروہ نے کئی کاروباری شخصیات اور مشہور چہروں کو اپنی "کارروائیوں” کا ہدف بنایا ہے۔
کینیڈا جیسے پرامن ملک میں اس نوعیت کے واقعات کی تکرار ایک تشویشناک رجحان ہے، خاص طور پر جب یہ کارروائیاں بین الاقوامی گینگز اور مجرمانہ گروہوں سے جڑی ہوں۔ بشنوئی گینگ کی جانب سے اس حملے کی کھلے عام ذمہ داری قبول کرنا اس بات کی علامت ہے کہ یہ گروہ اب صرف بھارتی سرزمین تک محدود نہیں رہا، بلکہ اپنی جڑیں بیرون ملک بھی پھیلا چکا ہے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایسے عناصر کے خلاف فوری اور سخت کارروائی نہ کی گئی تو یہ رجحان مزید پھیل سکتا ہے، جس سے نہ صرف کاروباری شخصیات، بلکہ عام شہریوں کی جان و مال بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
کپل شرما ایک عالمی شہرت یافتہ فنکار ہیں، اور ان کے خلاف کی جانے والی یہ واردات صرف ان کی ذات نہیں بلکہ بھارتی فنکار برادری کے لیے بھی ایک پیغام ہے کہ جرائم پیشہ عناصر اب کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں۔
ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ کینیڈین اور بھارتی حکومتیں مل کر ان نیٹ ورکس کے خلاف بین الاقوامی سطح پر ایک مربوط حکمتِ عملی ترتیب دیں، تاکہ قانون کی بالادستی قائم رہے اور پرامن شہری اپنی زندگی اور کاروبار کو محفوظ محسوس کر سکیں۔
