Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

سیلاب زدہ علاقوں میں شدید سردی کی پیش گوئی، غذائی بحران کا خطرہ بڑھ گیا

خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب میں اس سردی کا سب سے زیادہ اثر محسوس ہوگا
سیلاب زدہ علاقوں میں شدید سردی کی پیش گوئی، غذائی بحران کا خطرہ بڑھ گیا

پاکستان اس سال اپنی تاریخ کے ایک انتہائی سرد موسمِ سرما کی لپیٹ میں آنے والا ہے، جس کی بنیادی وجہ ماہرین کے مطابق لا نینا (La Niña) کی موجودہ لہر ہے۔ ماہرین نے کہا ہے کہ اس موسمی رجحان کے اثرات سے ملک کے بیشتر شمالی اور وسطی علاقوں میں درجہ حرارت معمول سے کئی ڈگری کم رہ سکتا ہے، جبکہ جنوبی علاقوں میں بارشیں ہلکی یا معمول کے مطابق رہیں گی۔

اقوام متحدہ اور انٹرسیکٹر کوآرڈینیشن گروپ (ISCG) کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا، گلگت بلتستان اور شمالی پنجاب میں اس سردی کا سب سے زیادہ اثر محسوس ہوگا۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ شدید سردی پہلے سے متاثرہ علاقوں میں مسائل کو بڑھا سکتی ہے، جہاں لوگ پہلے ہی سیلاب کے نتیجے میں غذائی قلت، رہائشی مشکلات اور صحت کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔

ماہرین موسمیات کے مطابق، لا نینا اس وقت پیدا ہوتا ہے جب بحرالکاہل (Pacific Ocean) کے پانی کا درجہ حرارت معمول سے کم ہو جاتا ہے، جس کے نتیجے میں دنیا کے مختلف حصوں میں غیر معمولی موسمی تبدیلیاں، غیر متوقع بارشیں اور سردیوں میں شدت دیکھی جاتی ہے۔ اس بار بھی پاکستان میں اس کے اثرات واضح نظر آ رہے ہیں۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ حالات میں کھریف فصلوں کی کٹائی میں رکاوٹیں، پہاڑی علاقوں میں گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کا خطرہ، اور ڈینگی یا دیگر وبائی امراض میں اضافے کے امکانات ہیں، جو سردی کے موسم کو مزید خطرناک بنا سکتے ہیں۔

فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن (FAO) کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب میں 12 لاکھ ہیکٹر زرعی زمین سیلاب کے دوران زیرِ آب آ گئی تھی، جس سے چاول، کپاس اور گنے کی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔ اس کے علاوہ ربیع سیزن کی بوائی بھی متاثر ہوئی ہے، جس سے ملک میں خوراک اور روزگار کے بحران میں اضافہ ہوا ہے۔

صحت کے ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 229,000 سے زائد گھروں کی تباہی کے باعث لاکھوں لوگ کھلے آسمان کے نیچے سرد موسم میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اس صورتحال میں نزلہ، زکام، ٹائیفائیڈ، ہیضہ اور ڈینگی جیسی بیماریوں کے پھیلنے کے امکانات میں نمایاں اضافہ متوقع ہے۔

امریکی نیشنل اوشینک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن (NOAA) کے مطابق، لا نینا کی موجودہ لہر ستمبر 2025 میں شروع ہوئی اور امکان ہے کہ یہ فروری 2026 تک برقرار رہے گی، جس کا مطلب ہے کہ پاکستان کو کم از کم پانچ ماہ تک شدید سردی اور غیر معمولی موسمی حالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

پاکستان اس وقت نہ صرف سردی کے شدید اثرات کا سامنا کر رہا ہے بلکہ سیلاب اور موسمی تبدیلیوں کے نتیجے میں پہلے ہی معیشت، خوراک اور صحت کے شعبے دباؤ میں ہیں۔ لا نینا کے اثرات شمالی اور وسطی علاقوں میں زیادہ شدید ہو سکتے ہیں، جس سے نہ صرف رہائشی اور انسانی ضروریات متاثر ہوں گی بلکہ زرعی پیداوار اور غذائی تحفظ بھی خطرے میں آئے گا۔ حکومت اور متعلقہ اداروں کے لیے یہ وقت تیاری، ہنگامی منصوبہ بندی اور عوامی آگاہی بڑھانے کا ہے تاکہ لوگ سردی کے موسم میں صحت اور معاشی مشکلات سے بچ سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں