Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

عدالت کا بڑا فیصلہ: علیمہ خان کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور اکاؤنٹس بلاک ضامن کی جائیداد ضبط

ملزمہ ہر جگہ موجود ہوتی ہے لیکن عدالت میں نہیں آتی۔عدالت کے سخت ریمارکس
عدالت کا بڑا فیصلہ: علیمہ خان کا شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور اکاؤنٹس بلاک ضامن کی جائیداد ضبط

راولپنڈی:26 نومبر 2023 کے احتجاجی کیس میں راولپنڈی کی انسدادِ دہشت گردی عدالت (ATC) نے تحریک انصاف کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کے خلاف سخت کارروائی کا حکم جاری کر دیا۔ عدالت نے علیمہ خان کے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو بلا  کرنے، بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے اور ضامن کی جائیداد بحقِ سرکار ضبط کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

مقدمے کی سماعت اور عدالت کے احکامات

انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق، علیمہ خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری پہلے ہی جاری کیے جا چکے تھے، تاہم اس کے باوجود وہ عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

عدم پیشی پر عدالت نے ڈی جی نادرا کو ہدایت دی کہ علیمہ خان کا قومی شناختی کارڈ فوری طور پر بلاک کیا جائے۔
مزید برآں، گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت کی گئی کہ علیمہ خان کے تمام بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے جائیں۔
عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ان کا پاسپورٹ بھی بلاک کر کے سفری دستاویزات کی معطلی یقینی بنائی جائے۔

ضامن کے خلاف سخت کارروائی

عدالت نے قرار دیا کہ چونکہ علیمہ خان مسلسل عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، اس لیے ان کے ضامن کے خلاف قانونی کارروائی لازم ہے۔
عدالت نے ضامن کی جائیداد بحقِ سرکار قرق کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا:

“قانون کے سامنے سب برابر ہیں، عدالت کے احکامات کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔”

عدالتی ریمارکس

سماعت کے دوران جج امجد علی شاہ نے سخت ریمارکس دیتے ہوئے کہا:

“ملزمہ ہر جگہ نظر آتی ہے لیکن عدالت میں پیش نہیں ہوتی۔ عدالت اپنی رٹ قائم کرے گی، ملزمہ کی حاضری ہر صورت یقینی بنائی جائے گی۔”

عدالت نے حکم دیا کہ علیمہ خان کی عدالتی پیشی کو یقینی بنانے کے لیے تمام قانونی ذرائع بروئے کار لائے جائیں۔
مزید سماعت پیر، 27 اکتوبر تک ملتوی کر دی گئی۔

لاہور میں علیحدہ کیس میں عبوری ضمانت میں توسیع

دوسری جانب، انسدادِ دہشت گردی عدالت لاہور نے پانچ اکتوبر کے احتجاج کے دوران پولیس پر تشدد کے کیس میں علیمہ خان اور ان کے بھانجے شیر شاہ کی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی۔

یہ مقدمہ پی ٹی آئی کے احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں پر تشدد اور مزاحمت کے الزامات سے متعلق ہے۔
سماعت جج منظر علی گل نے کی۔

عدالت میں علیمہ خان اور شیر شاہ بذاتِ خود پیش ہوئے، جبکہ عظمیٰ خان کی ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست قبول کر لی گئی۔

پراسیکیوٹر نے موقف اختیار کیا کہ مقدمے کا مکمل ریکارڈ تاحال دستیاب نہیں، اس لیے مزید تاریخ مقرر کی جائے۔
عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد عبوری ضمانت میں 5 دسمبر تک توسیع کر دی

پس منظر

26 نومبر کے احتجاجی کیس میں علیمہ خان پر الزام ہے کہ انہوں نے تحریک انصاف کے کارکنان کو احتجاج کے لیے اکسانے اور جلاؤ گھیراؤ کی منصوبہ بندی میں کردار ادا کیا۔
اسی طرح لاہور کیس میں ان پر الزام ہے کہ انہوں نے پولیس اہلکاروں پر تشدد اور رکاوٹیں پیدا کرنے میں شرکت کی۔

دونوں مقدمات میں علیمہ خان نے اپنی بے گناہی کا دعویٰ کیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ انہیں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

قانونی ماہرین کی رائے

قانونی ماہرین کے مطابق عدالت کی جانب سے شناختی کارڈ، پاسپورٹ اور بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ انتہائی غیر معمولی مگر قانونی طور پر دفعہ 514 ضابطہ فوجداری کے تحت ممکن ہے۔
اگر کوئی ملزم عدالتی طلبی کے باوجود پیش نہ ہو تو عدالت ضامن کے خلاف کارروائی اور ضمانتی جائیداد قرق کرنے کا اختیار رکھتی ہے۔

 سیاسی مقدمات میں عدالتی رٹ کا امتحان

یہ معاملہ محض ایک عدالتی کارروائی نہیں بلکہ پاکستان میں عدلیہ کی رٹ، انصاف کے تسلسل اور سیاسی اثرات کا امتحان ہے۔
حالیہ برسوں میں تحریک انصاف سے وابستہ رہنماؤں کے خلاف مختلف نوعیت کے مقدمات میں عدم پیشی اور وارنٹس کی تعمیل نہ ہونے کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔

عدالت کا یہ فیصلہ واضح پیغام ہے کہ کوئی بھی شخص — خواہ اس کا سیاسی پس منظر کچھ بھی ہو — قانون سے بالاتر نہیں۔
تاہم، سیاسی حلقے اسے دباؤ کی سیاست اور انتقامی کارروائی بھی قرار دے رہے ہیں۔

اگر علیمہ خان عدالت میں پیش نہیں ہوتیں تو ان کی گرفتاری، ضامن کی جائیداد کی نیلامی، اور مزید قانونی کارروائی کا امکان موجود ہے۔
دوسری جانب، لاہور عدالت میں ضمانت میں توسیع سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدلیہ قانونی عمل کو متوازن انداز میں آگے بڑھا رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں