کراچی – پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی سابقہ معروف اداکارہ تحریم زبیری نے ایک حالیہ پوڈکاسٹ انٹرویو میں اپنے کیریئر کے ابتدائی دنوں کے تجربات پر روشنی ڈالی، جن میں انہوں نے انکشاف کیا کہ شوبز کی دنیا میں قدم رکھتے ہی انہیں ایک نامناسب پیشکش کا سامنا کرنا پڑا، تاہم انہوں نے فوری طور پر اس کا دوٹوک جواب دے کر خود کو کسی بھی الجھن سے بچا لیا۔
تحریم زبیری نے یہ گفتگو معروف پوڈکاسٹ ہوسٹ حافظ احمد کے ساتھ کی، جس میں انہوں نے نہ صرف اپنے طویل شوبز سفر کے دلچسپ پہلوؤں پر بات کی، بلکہ انڈسٹری میں خواتین کو درپیش چیلنجز کو بھی بے باکی سے اجاگر کیا۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں کیریئر کے ابتدائی مرحلے میں ہی ایک موقع پر ایک شخص کی جانب سے اشاروں کنایوں میں غیر اخلاقی پیشکش کی گئی، جسے انہوں نے بلا جھجک مسترد کر دیا۔ ان کے مطابق، ایسے مواقع پر فوری ردعمل اور اپنی حد بندی کا اظہار بے حد ضروری ہوتا ہے۔
اداکارہ کا کہنا تھا کہ شوبز کی دنیا میں کام کرنے والی خواتین اکثر مختلف قسم کی ذہنی و پیشہ ورانہ آزمائشوں سے گزرتی ہیں، لیکن یہ ان کے اختیار میں ہوتا ہے کہ وہ کس حد تک آگے بڑھنے دیتی ہیں۔ ان کے بقول، خاتون کو خود پر اعتماد ہونا چاہیے تاکہ وہ کسی بھی نامناسب صورتحال کا سامنا پوری جرات سے کر سکے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ خواتین کو معاشرے میں کمزور سمجھا جاتا ہے، لیکن ان کے اندر ایک فطری طاقت اور سمجھ بوجھ ہوتی ہے جو انہیں فوری طور پر یہ اندازہ دے دیتی ہے کہ سامنے والا شخص کیا نیت رکھتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شعور نہ تو عمر کا پابند ہے اور نہ ہی کسی طبقاتی تقسیم کا، بلکہ ہر عورت کے اندر قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے۔
تحریم زبیری نے اپنے والد کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ ان کا اعتماد، حوصلہ اور مضبوطی انہیں اپنے والد سے ورثے میں ملی۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے والد نے ہر موڑ پر ان کا ساتھ دیا اور انہیں یہ سکھایا کہ کس طرح مشکل حالات میں ڈٹ کر کھڑا ہونا ہے۔
تقریباً 22 سال تک ڈرامہ انڈسٹری میں فعال رہنے والی تحریم زبیری کا کہنا تھا کہ انہوں نے مختلف فنکاروں اور پروڈیوسرز کے ساتھ کام کیا، مگر ہمیشہ اپنے اصولوں اور حدود کو واضح رکھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کامیابی کے ساتھ خودداری کو برقرار رکھنا ممکن ہے، بس نیت اور مزاج میں استقلال ہونا چاہیے۔
انہوں نے ایک اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بعض مرد فنکار اور پروڈیوسرز بہت چالاک ہوتے ہیں، وہ بخوبی سمجھتے ہیں کہ کس موقع پر کس خاتون سے کس انداز میں بات کرنی ہے۔ ایسے میں خواتین کو چاہیے کہ وہ خود کو کسی کے لیے بھی آسانی سے قابلِ رسائی نہ بنائیں، کیونکہ عزت نفس پر سمجھوتہ کبھی بھی دیرپا کامیابی کا ذریعہ نہیں بن سکتا۔
تحریم زبیری نے واضح کیا کہ وہ ان خواتین کی کہانیوں کو جھٹلانے کی کوشش نہیں کر رہیں جو ہراسانی کے واقعات بیان کرتی ہیں، بلکہ ان کا مقصد یہ ہے کہ خواتین میں اتنا حوصلہ اور فہم ہونا چاہیے کہ وہ خود کو ایسے حالات سے بچا سکیں۔ ان کے مطابق، یہ ممکن ہے، اگر عورت خود کو پہچانے اور اپنے اصولوں پر سمجھوتہ نہ کرے۔
یاد رہے کہ تحریم زبیری نے اپنے دور میں "بول میری مچھلی”، "خواب زادی”، "تم سے مل کر”، "چھوٹی سی کہانی”، "ماں” سمیت کئی مقبول ڈراموں میں اپنی فنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔ بعدازاں انہوں نے خاندانی زندگی کو ترجیح دیتے ہوئے شوبز کو خیرباد کہہ دیا اور اس وقت وہ امریکہ میں اپنے شوہر اور بچوں کے ساتھ مقیم ہیں۔
تحریم زبیری کی گفتگو نہ صرف شوبز انڈسٹری کے پس منظر کو واضح کرتی ہے بلکہ یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ خواتین اگر خود پر یقین رکھیں اور صحیح وقت پر درست فیصلے کریں تو وہ کسی بھی شعبے میں باوقار انداز میں آگے بڑھ سکتی ہیں۔ ان کا تجربہ اس بات کا ثبوت ہے کہ خالص نیت، صاف سوچ، اور مضبوط کردار کے ساتھ نامناسب پیشکشوں کا سامنا بھی جرات کے ساتھ کیا جا سکتا ہے۔
ان کی باتوں سے یہ پیغام ملتا ہے کہ خواتین کو محض مظلوم یا کمزور سمجھنے کا تصور ترک کرنا ہوگا، کیونکہ وہ نہ صرف ذہنی طور پر مضبوط ہیں بلکہ کسی بھی سازگار یا ناسازگار صورتحال میں اپنی عزت نفس کا دفاع کرنا جانتی ہیں۔ ان کا انکار درحقیقت ایک اجتماعی پیغام ہے – کہ ہر خاتون میں وہ ہمت موجود ہے جو کسی بھی قسم کی غیر اخلاقی پیشکش کو رد کرنے کی طاقت رکھتی ہے۔
