Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

پیرو کے پادری کا 17 خواتین سے تعلقات کا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا، ویٹی کن کی تحقیقات کے بعد استعفیٰ

سیرو لوپیز، جو پیرو کے ضلع "جُلائی" میں ایک اہم مذہبی منصب پر فائز تھے
پیرو کے پادری کا 17 خواتین سے تعلقات کا اسکینڈل منظر عام پر آ گیا، ویٹی کن کی تحقیقات کے بعد استعفیٰ

پیرو کے ایک معروف کیتھولک پادری، سیرو لوپیز، ایک سنسنی خیز اسکینڈل کا مرکز بن گئے جب ان کے ایک ساتھ 17 خواتین سے خفیہ تعلقات کا انکشاف ہوا۔ یہ حیران کن انکشافات اس وقت سامنے آئے جب ویٹیکن نے ان کے خلاف باضابطہ تحقیقات کا آغاز کیا۔ ان تعلقات کے منظر عام پر آنے کے بعد پادری نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، جسے پوپ لیو چودہویں (Pope Leo XIV) نے منظور کر لیا ہے۔

سیرو لوپیز، جو پیرو کے ضلع "جُلائی” میں ایک اہم مذہبی منصب پر فائز تھے، کئی سالوں سے چرچ کی خدمت انجام دے رہے تھے۔ ان کے بارے میں عام تاثر نہایت مذہبی، بااخلاق اور نیک نیتی سے بھرپور شخصیت کا تھا۔ تاہم، حالیہ واقعات نے نہ صرف ان کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے بلکہ مقامی کیتھولک کمیونٹی کو بھی گہری مایوسی سے دوچار کر دیا ہے۔

ویٹیکن کی مداخلت کیسے ہوئی؟

ذرائع کے مطابق، اس معاملے کا انکشاف ایک راہبہ اور ایک قانونی ماہر (وکیل) کی جانب سے شکایات سامنے آنے کے بعد ہوا۔ دونوں نے ویٹیکن حکام کو مستند شواہد اور تفصیلات فراہم کیں، جن کی بنیاد پر تفتیش کا دائرہ وسیع کیا گیا۔ ان شکایات میں پادری کے متعدد خواتین کے ساتھ خفیہ اور ذاتی نوعیت کے تعلقات کی نشاندہی کی گئی تھی۔ الزامات میں یہ بھی بتایا گیا کہ ان تعلقات میں کئی خواتین چرچ سے منسلک تھیں، جن میں بعض شادی شدہ بھی تھیں۔

استعفیٰ اور انکار

سیرو لوپیز نے جب تحقیقات کا دائرہ بڑھتا دیکھا اور خبروں نے میڈیا میں جگہ بنانی شروع کی، تو انہوں نے اچانک اپنا عہدہ چھوڑ دیا۔ ان کا استعفیٰ ویٹیکن کو بھیجا گیا جسے پوپ لیو چودہویں نے باقاعدہ طور پر قبول کر لیا۔ استعفیٰ کے بعد انہوں نے ایک بیان میں ان تمام الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے انہیں "بدنامی کی ایک منظم مہم” قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اپنی سچائی ثابت کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کے خلاف الزامات کو من گھڑت اور ذاتی مفادات پر مبنی قرار دیا۔

کیتھولک برادری میں بے چینی

اس واقعے نے نہ صرف پیرو بلکہ دنیا بھر میں کیتھولک برادری کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ لوگ یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ جس منصب کو پاکیزگی، عبادت، اور روحانی قیادت کی علامت سمجھا جاتا ہے، اس پر بیٹھے کچھ افراد ذاتی خواہشات اور خفیہ تعلقات میں الجھ کر مذہبی اعتماد کو ٹھیس پہنچا رہے ہیں۔

چرچ کے بعض حلقوں نے اس واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے نہ صرف مذہب کا وقار مجروح ہوا بلکہ عقیدت مندوں کے دلوں میں شکوک و شبہات نے جنم لیا ہے۔ کئی افراد نے مطالبہ کیا ہے کہ ویٹیکن کو ایسے واقعات کی مکمل اور شفاف تحقیقات کے بعد سخت کارروائی کرنی چاہیے تاکہ چرچ کے تقدس کو بحال رکھا جا سکے۔

سیرو لوپیز کا کیس محض ایک فرد کے ذاتی کردار کا معاملہ نہیں، بلکہ یہ ایک بڑے ادارے کے اندرونی احتساب کے فقدان کی نشان دہی کرتا ہے۔ ایسے افراد جو روحانی رہنمائی کے دعویدار ہوں، اگر خود ہی ان اصولوں کی دھجیاں اڑا دیں، تو عام افراد میں مذہب کے بارے میں بے یقینی اور بداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔

یہ واقعہ اس امر کی طرف بھی اشارہ کرتا ہے کہ مذہبی اداروں کو صرف عقیدت کی بنیاد پر نہیں چلایا جا سکتا، بلکہ سخت شفافیت، احتساب اور اصولوں کی پاسداری لازمی ہے۔ راہبہ اور وکیل کی جانب سے معاملہ اٹھانا، اس بات کا ثبوت ہے کہ اب خاموشی کے کلچر کو توڑا جا رہا ہے، جو کہ ایک مثبت قدم ہے۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ویٹیکن اس واقعے کو ایک مثال بنائے اور تمام مذہبی اداروں میں اخلاقی معیارات کو نافذ کرے، تاکہ ایسے واقعات مستقبل میں نہ صرف روکے جا سکیں بلکہ مذہب کا تقدس بھی محفوظ رہ سکے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں