Our website use cookies to improve and personalize your experience and to display advertisements(if any). Our website may also include cookies from third parties like Google Adsense, Google Analytics, Youtube. By using the website, you consent to the use of cookies. We have updated our Privacy Policy. Please click on the button to check our Privacy Policy.

اداکارہ شرمین علی ذہنی دباؤ کا شکار، طلاق کے بعد عدم تحفظ میں مبتلا

اداکارہ شرمین علی ذہنی دباؤ کا شکار، طلاق کے بعد عدم تحفظ میں مبتلا

پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی باصلاحیت اور معروف اداکارہ شرمین علی نے اپنی ذاتی زندگی سے جڑی ایک انتہائی حساس اور جذباتی حقیقت کا انکشاف کر کے مداحوں کے دل جیت لیے۔ "میرا درد نہ جانے کوئی”، "سنگِ مر مر”، "آتش”، "قسمت”، "پیار کے صدقے”، "پردیس” اور "دل بنجارا” جیسے مقبول ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی شرمین علی نے حال ہی میں ایک مارننگ شو میں شرکت کے دوران کھلے دل سے اپنی طلاق اور اس کے بعد کی زندگی کے چیلنجز پر روشنی ڈالی۔

گفتگو کے دوران اداکارہ نے کہا کہ زندگی میں سب سے زیادہ مشکل مرحلہ ان کے لیے طلاق تھا۔ اگرچہ وہ خود کو ہمیشہ ایک مضبوط مزاج کی عورت سمجھتی تھیں، لیکن شوہر سے علیحدگی کے بعد وہ شدید خوف اور عدم تحفظ کے احساس میں مبتلا ہو گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ طلاق کا فیصلہ انہوں نے اپنی ذہنی صحت کی بہتری کے لیے کیا، مگر افسوس کہ ان کے خاندان نے اس نازک وقت میں ان کا ساتھ نہیں دیا، جس نے ان کی تنہائی میں مزید اضافہ کیا۔

اداکارہ نے اعتراف کیا کہ طلاق کے بعد انہیں یہ خوف دامن گیر ہو گیا کہ "شاید اب کوئی بھی انہیں زندگی میں ساتھ رکھنے کو تیار نہیں ہوگا”۔ انہوں نے کہا کہ اب وہ قریبی رشتوں میں بھی اس خوف کے زیرِ اثر آ کر اپنی خودداری اور ذات کی حدود تک قربان کر دیتی ہیں، صرف اس لیے کہ انہیں دوبارہ تنہا نہ چھوڑ دیا جائے۔

شرمین علی نے گفتگو کے دوران انتہائی جذباتی انداز میں بتایا کہ وہ اب بھی اس ذہنی کشمکش سے باہر نہیں نکل پائی ہیں۔ ان کے بقول:

"مجھے نہیں معلوم میں اس کیفیت سے کیسے نکلوں، بس یہ احساس اندر سے کھا جاتا ہے کہ کوئی مجھے چھوڑ نہ دے۔”

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس طرح کے جذباتی اور نفسیاتی مسائل پر کھل کر بات کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خواتین خاص طور پر وہ جو ذاتی زندگی میں بڑے فیصلوں سے گزر چکی ہیں، خود کو اکیلا محسوس نہ کریں۔

شرمین علی کا یہ انکشاف نہ صرف ایک دل چھو لینے والی کہانی ہے بلکہ معاشرتی سچائیوں کا عکس بھی ہے۔ ایک عورت، جو عوامی سطح پر کامیاب اور خودمختار نظر آتی ہے، اندر سے کتنی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو سکتی ہے، اس کا اندازہ ان کے بیان سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے۔

ہمارے معاشرے میں طلاق یافتہ خواتین کو اکثر جذباتی اور نفسیاتی طور پر کمزور تصور کیا جاتا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ وہ زندگی کے سب سے کٹھن فیصلے لینے کی ہمت رکھتی ہیں۔ شرمین کی باتوں سے واضح ہوتا ہے کہ طلاق صرف ایک قانونی عمل نہیں، بلکہ یہ ایک جذباتی صدمہ بھی ہے جس کے اثرات دیرپا ہوتے ہیں۔

ان کا خوف — "چھوڑ دیے جانے” کا — صرف ذاتی تجربہ نہیں بلکہ ایک اجتماعی سماجی رویے کا نتیجہ بھی ہے، جہاں خواتین سے ہمیشہ برداشت اور قربانی کی توقع کی جاتی ہے، چاہے وہ اندر سے کتنا ہی ٹوٹ چکی ہوں۔

شرمین علی کی جانب سے ایسے موضوع پر کھل کر بات کرنا قابلِ تحسین ہے اور یہ دیگر خواتین کو بھی اپنے دل کی بات کہنے کا حوصلہ دے سکتی ہے۔ وقت کا تقاضہ ہے کہ معاشرہ ایسی خواتین کو سہارا دے، نہ کہ تنقید کا نشانہ بنائے۔ انہیں اپنی آواز بلند کرنے، زندگی کے فیصلے خود کرنے اور ان کے بعد کے اثرات سے نکلنے کا حق حاصل ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ خبریں