"پاکستان کی حالیہ سفارتی کامیابیاں، مستقبل کی امیدیں اور آئندہ دفاعی حکمتِ عملی” کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو بخوبی علم ہے کہ پاکستان کے پاس جدید ترین میزائل ٹیکنالوجی موجود ہے جو اس کے کسی بھی جارحانہ عزائم کا مؤثر طریقے سے جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ انہوں نے ‘معرکہ حق’ (27 فروری 2019) کے بعد پاکستان اور پاکستانی افواج کے عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے وقار کا حوالہ دیتے ہوئے زور دیا کہ اس واقعے کے بعد بھارت بین الاقوامی سطح پر تنہا ہو گیا ہے۔
سابق مشیر نے امریکی خارجہ پالیسی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے مسلم امہ کی قیادت کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے، جس کے نتیجے میں عراق، لیبیا، مصر اور شام جیسے ممالک تباہ ہوئے۔ ان کا مؤقف تھا کہ پاکستان امت مسلمہ کی واحد اسلامی جوہری قوت کے طور پر دشمنوں کے لیے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔
دفاعی ردعمل کے واضح اشارے
ایئر مارشل (ر) ساجد حبیب نے تقریب سے اپنے خطاب میں بھارت کی حمایت یافتہ دہشت گرد تنظیم (ٹی ٹی پی) کو پوری دنیا کے لیے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے سخت لہجے میں کہا، "اگر بھارت نے اس بار حملہ کیا تو ہم اس کے 70 جنگی جہاز گرائیں گے۔” ان کے اس بیان نے پاکستان کے دفاعی عزم کی واضح عکاسی کی۔
سفارتی اور معاشی چیلنجز
خارجہ امور کے ماہر محمد مہدی نے پاکستان کے چین اور امریکہ کے ساتھ متوازی تعلقات کو ایک سفارتی کامیابی قرار دیا، لیکن ان کا کہنا تھا کہ اس سمت میں ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ امریکہ افغان طالبان اور ٹی ٹی پی کو اپنے لیے براہ راست خطرہ نہیں سمجھتا۔ انہوں نے سی پیک منصوبوں کی رفتار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کام مطلوبہ رفتار سے آگے نہیں بڑھ پایا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کے لیے صلاحیت میں اضافہ (کیپیسٹی بلڈنگ) انتہائی ضروری ہے، اور اس سلسلے میں اب تک کوئی غیر ملکی سرمایہ کاری (فارن انویسٹمنٹ) موثر طور پر حاصل نہیں ہو سکی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دفتر خارجہ سمیت تمام اداروں کو خطے میں ابھرنے والے نئے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتیں بڑھانی ہوں گی۔
بحری سلامتی اور گوادر کی اہمیت
پاکستان نیوی کے رئیر ایڈمرل (ر) این اے رضوی نے گوادر بندرگاہ کی عملیاتی حیثیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا، "جب تک ہم گوادر کو مکمل طور پر آپریشنل نہیں بنا لیتے، ہمارے لیے سنگین خطرات موجود رہیں گے۔” تاہم، انہوں نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی بحری سلامتی کے بارے میں کسی کو کوئی شک نہیں ہونا چاہیے۔
سیاسی و معاشی میدان میں پیش رفت
سلمان غنی نے کہا کہ پاک فوج نے اپنا فرض بخوبی نبھایا ہے، لیکن سیاسی اور معاشی محاذ پر ابھی بہت کام کی ضرورت ہے۔ میجر (ر) نیئر شہزاد نے کہا کہ اللہ پاک نے پاکستان کو بھارت کے خلاف سرخرو کیا، جس کی سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بارہا گواہی دی ہے۔
یہ سیمینار ملک کے سامنے موجود سلامتی اور سفارتی چیلنجوں کے حوالے سے ایک جامع بصیرت فراہم کرتا ہے۔ ماہرین کی جانب سے بھارت سے ممکنہ جارحیت کے خلاف دیے گئے واضح اشارے پاکستان کی دفاعی تیاری اور جواب دینے کی صلاحیت پر زور دیتے ہیں۔ تاہم، جہاں دفاعی محاذ مضبوط دکھائی دیتا ہے، وہیں سفارتی محاذ پر متوازی تعلقات کو برقرار رکھنے کی کامیابی کے باوجود، سی پیک جیسے منصوبوں میں تیزی لانے، غیر ملکی سرمایہ کاری راغب کرنے اور ادارہ جاتی صلاحیتوں کو بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔ گوادر بندرگاہ کی مکمل عملیاتی صلاحیت کو قومی سلامتی کے لیے انتہائی اہم قرار دیا گیا ہے۔ مجموعی طور پر، ملک کو درپیش چیلنجوں کا ادراک اور ان کے حل کے لیے اجتماعی حکمت عملی کی ضرورت ہے، جس میں دفاعی استحکام کے ساتھ ساتھ معاشی و سفارتی پہلوؤں پر یکساں توجہ دینا ناگزیر ہے۔
