راولپنڈی: چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے واضح کیا ہے کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری پر کسی بھی قسم کی دراندازی کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا اور ایسی ہر کوشش کا سخت، فیصلہ کن اور موثر جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور استحکام کا خواہاں ہے، مگر ملکی حدود کی خلاف ورزی، چاہے وہ براہِ راست ہو یا بالواسطہ، ریاست کی سرخ لکیر ہے جس پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بات انہوں نے جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقدہ 17ویں نیشنل ورکشاپ بلوچستان کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ ورکشاپ میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نے شرکت کی، جن سے فیلڈ مارشل نے تفصیلی بات چیت کی اور ان کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے بلوچستان کو پاکستان کا فخر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صوبہ ایک عظیم ورثے، غیر معمولی صلاحیتوں اور وطن سے بے پناہ محبت رکھنے والے عوام کا مسکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام ہی اصل میں اس خطے کا سب سے بڑا سرمایہ ہیں، جنہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے ہمہ جہت اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے اس موقع پر بلوچستان کی ترقی کے لیے ریاست کی جانب سے جاری اقدامات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ عوامی فلاح پر مبنی جامع حکمتِ عملی کے تحت سماجی و معاشی ترقی کی کوششیں تیز کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان بے پناہ قدرتی وسائل اور اقتصادی مواقع کا حامل صوبہ ہے، جنہیں بروقت اور درست سمت میں استعمال کر کے مقامی آبادی کی زندگیوں میں مثبت تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
فیلڈ مارشل نے سول سوسائٹی کے تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے خصوصاً نوجوان نسل کی اہمیت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر بلوچستان کے نوجوان ذاتی اور سیاسی مفادات سے بالا ہو کر صرف صوبے اور قوم کی ترقی کے لیے کام کریں، تو وہ ایک پائیدار اور خوشحال بلوچستان کے معمار بن سکتے ہیں۔
انہوں نے بھارت کی جانب سے جاری مداخلت اور پراکسی ہتھکنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ریاست دشمن عناصر، جنہیں بھارت کی حمایت حاصل ہے، بلوچستان میں عوام دشمن اور ترقی مخالف پروپیگنڈا پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے ان عناصر کو "فتنۃ الخوارج” اور "فتنۃ الہندوستان” کے نام سے پکارا اور کہا کہ ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانے کے لیے ریاستی ادارے پوری قوت سے سرگرم عمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور ان کے حمایتی نیٹ ورکس کے خلاف بلا تفریق کارروائیاں جاری ہیں تاکہ بلوچستان کو مکمل طور پر دہشت گردی کے ناسور سے پاک کیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ امن، ترقی اور استحکام کے دشمنوں کو کسی صورت کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
ورکشاپ کا اختتام ایک کھلے اور بھرپور سوال و جواب کے سیشن پر ہوا جس میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے شرکاء نے نہ صرف اپنے خیالات کا اظہار کیا بلکہ آرمی چیف سے براہِ راست سوالات بھی کیے، جن کے جوابات انتہائی وضاحت اور خلوص سے دیے گئے۔
فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی گفتگو نے ایک بار پھر اس حقیقت کو اجاگر کیا ہے کہ ریاست پاکستان بلوچستان کو محض جغرافیائی وحدت نہیں بلکہ ایک قومی اثاثہ سمجھتی ہے۔ ان کے بیانیے میں قومی سلامتی، علاقائی استحکام اور سماجی ترقی کے توازن کو نمایاں طور پر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ جس طرح انہوں نے دشمن کے ناپاک عزائم کو بے نقاب کیا اور ساتھ ہی بلوچستان کے عوام، خصوصاً نوجوانوں کو ترقی کا محور قرار دیا، یہ ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی فوج صرف دفاع تک محدود نہیں، بلکہ ملک کی سماجی و معاشی ترقی میں بھی شریک کار ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ بلوچستان کے متعلقہ مسائل کو صرف سیکیورٹی آپریشنز سے حل کرنے کے بجائے، انہیں تعلیم، روزگار، اور فلاحی اقدامات کے ذریعے حل کرنے کی سنجیدہ کوششیں ہو رہی ہیں۔ ایسے میں نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ اس قومی وژن میں اپنی مثبت شمولیت یقینی بنائیں اور منفی پروپیگنڈے سے دور رہیں۔
یہ حقیقت ہے کہ جب ریاست اور عوام ایک پیج پر ہوں، تو دشمن کی کوئی بھی سازش کامیاب نہیں ہو سکتی۔ بلوچستان کا روشن اور محفوظ مستقبل ایک متحدہ قومی عزم کا تقاضا کرتا ہے اور فیلڈ مارشل کا پیغام اسی سمت میں ایک مضبوط قدم ہے۔
