اسلام آباد کی متوازن اور فعال خارجہ پالیسی ایک بار پھر عالمی سطح پر موضوعِ بحث بن گئی۔ امریکا کے معتبر اور بااثر جریدے فارن پالیسی (Foreign Policy) نے اپنی تازہ رپورٹ میں پاکستان کی سفارتی و عسکری حکمتِ عملی کو غیر معمولی قرار دیتے ہوئے اسے ’’خطے کا سفارتی فاتح‘‘ (Diplomatic Victor of the Region) کا لقب دے دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ چھ ماہ کے دوران پاکستان نے سفارتکاری کے میدان میں ایسی کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہوں نے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرقِ وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے تزویراتی توازن پر بھی گہرے اثرات ڈالے ہیں۔
متوازن خارجہ پالیسی
فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اسلام آباد نے انتہائی متوازن خارجہ حکمتِ عملی کے ذریعے عالمی منظرنامے کو ایک نئی سمت دی ہے۔
پاکستان نے بیک وقت امریکا، چین، ترکی، ایران، ملائیشیا اور سعودی عرب جیسے ممالک کے ساتھ تعلقات میں توازن برقرار رکھا، جس نے عالمی سطح پر اس کے کردار کو نئی اہمیت بخشی۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان نے خطے کی سفارتکاری میں “نیو ملٹی الائنس ڈپلومیسی” کا تصور متعارف کرایا ہے، جس کے تحت ملک کسی ایک بلاک کا محتاج بننے کے بجائے خود کو ایک آزاد اور متحرک کردار کے طور پر پیش کر رہا ہے۔
سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدہ
جریدے نے اسلام آباد اور ریاض کے درمیان طے پانے والے اسٹرٹیجک ڈیفنس معاہدے کو پاکستان کی سفارتی فتح قرار دیا۔
رپورٹ کے مطابق، اس معاہدے نے مشرقِ وسطیٰ میں ایک نئی سفارتی لہر پیدا کی ہے اور پاکستان کے اثر و رسوخ میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔
یہ معاہدہ نہ صرف دفاعی شعبے میں تعاون کو وسعت دیتا ہے بلکہ توانائی، سرمایہ کاری اور ٹیکنالوجی کے میدان میں بھی شراکت داری کے نئے دروازے کھولتا ہے۔
امریکا سے تعلقات
فارن پالیسی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پاکستان اور امریکا کے درمیان تعلقات کی بحالی داعش خراسان کے ایک خطرناک دہشت گرد کی گرفتاری کے بعد ممکن ہوئی، جس نے کابل ایئرپورٹ حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔
اس کامیابی نے امریکا کو پاکستان کی انسدادِ دہشت گردی کی صلاحیتوں کا قائل کر دیا۔
امریکی سینٹ کام کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے پاکستان کے کردار کو “غیر معمولی اور انتہائی مؤثر” قرار دیا۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ امریکا اور پاکستان کے بڑھتے تعلقات نے واشنگٹن اور نئی دہلی کے مابین کشیدگی پیدا کر دی ہے، جس سے بھارت کو اپنی 25 سالہ سفارتی سرمایہ کاری کو زک پہنچنے کا خدشہ لاحق ہے۔
ٹرمپ دور میں تعلقات کی بحالی اور نئی سمت
رپورٹ کے مطابق، سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور پاکستان کے اعلیٰ حکام کے درمیان حالیہ رابطوں نے دونوں ممالک کے تعلقات کو نئی زندگی دی ہے۔
اسلام آباد میں فیلڈ مارشل عاصم منیر اور ٹرمپ کی دو گھنٹے طویل ملاقات کو ’’ٹرننگ پوائنٹ‘‘ قرار دیا گیا، جس نے دو طرفہ اعتماد کی فضا بحال کی۔
وزیراعظم شہباز شریف کی مؤثر سفارتکاری کے نتیجے میں پاکستان نے نہ صرف ایک امریکی کمپنی سے 500 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری حاصل کی بلکہ تجارتی تعلقات میں بھی نئی پیش رفت کی۔
اسی دوران غزہ امن کانفرنس میں پاکستان کی سرگرم شرکت کو بھی عالمی سطح پر سراہا گیا، جس نے ملک کے بین الاقوامی تشخص کو مزید مضبوط کیا۔
بھارت کی تشویش اور عالمی ردِعمل
رپورٹ کے مطابق، پاکستان کے بڑھتے ہوئے سفارتی کردار نے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
نریندر مودی اور ٹرمپ کے درمیان تلخ فون کال کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں سرد مہری بڑھ گئی ہے، جبکہ پاکستان کے لیے نئی سفارتی راہیں کھل گئی ہیں۔
فارن پالیسی نے لکھا کہ اگر پاکستان اپنی موجودہ حکمتِ عملی جاری رکھتا ہے تو خطے کی قیادت کا توازن بدل سکتا ہے۔
عالمی اثرات اور مستقبل کا منظرنامہ
رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے غیر نیٹو اتحادی ہونے کے باوجود ایک منفرد مثال قائم کی ہے۔
اسلام آباد نے ایک ہی وقت میں امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے متضاد مفادات رکھنے والے ممالک کے ساتھ مؤثر تعلقات قائم رکھے، جو سفارتی مہارت کی علامت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عالمی برادری اب پاکستان کو ایک “بیلنسنگ پاور” کے طور پر دیکھ رہی ہے — ایسا ملک جو طاقت کے توازن میں فیصلہ کن کردار ادا کر سکتا ہے۔
یہ رپورٹ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے لیے ایک تاریخی اعتراف کی حیثیت رکھتی ہے۔
اسلام آباد نے پہلی مرتبہ نہ صرف طاقت کے بڑے مراکز کے ساتھ بیک وقت تعلقات بحال کیے ہیں بلکہ سفارتکاری کے میدان میں ایک خودمختار اور باوقار تشخص قائم کیا ہے۔
اگر حکومت موجودہ توازن اور شفاف سفارتی رویے کو برقرار رکھتی ہے، تو پاکستان نہ صرف خطے بلکہ عالمی سیاست میں بھی ایک فیصلہ کن کردار ادا کرنے کی پوزیشن میں آ جائے گا۔
تاہم، اس کامیابی کو برقرار رکھنے کے لیے مستقل مزاجی، اقتصادی استحکام اور اندرونی سیاسی اتفاقِ رائے ناگزیر ہے۔
پاکستان کے لیے یہ لمحہ محض سفارتی کامیابی نہیں، بلکہ عالمی برادری میں اپنی شناخت ازسرِنو قائم کرنے کا تاریخی موقع ہے۔
